امن کپ،پاکستان الیون نے یو کے میڈیا الیون کو133رنز سے شکست دے دی

میرانشاہ (زما سوات ڈاٹ کام۔21 ستمبر2017ء) امن کپ میں پاکستان الیون نے یو کے میڈیا الیون کو133رنز سے شکست دے دی ہے ۔ شمالی وزیر ستان کے علاقے میرانشاہ کے یونس خان سٹیڈیم میں کھیلے جارہے اس مقابلے میں پاکستان الیون نے پہلے بیٹنگ کرنے کی دعوت ملنے پر مقررہ بیس اوورز میں 253رنز سکور کیے،پاکستان الیون کی جانب سے پہلے وکٹ کیپر بلے باز کامران اکمل اور عمر امین نے شاندار نصف سنچریاں سکور کیں اور پھر بو م بوم آفریدینے اپنے روایتی انداز میں بلے باز کرتے ہوئے 80رنز کی ناقابل شکست اننگز کھیلی کر ٹیم کا سکور 253رنز تک پہنچای انضمام الحق نے 28رنز کی ناقابل شکست اننگز کھیلی ۔254رنز کے ہدف کے تعاقب میں یوکے میڈیا الیون 20اوورز میں محض120رنز سکور کرسکی ،یوکے میڈیا الیون کی جانب سے نثار آفریدی 70رنز کے ساتھ نمایاں بلے باز رہےآرمی چیف جنرل قمر جاوید باجوہ کی خصوصی ہدایت پر پاک فوج نے پاکستان کرکٹ بورڈ (پی سی بی) اور پاکستان سپر لیگ (پی ایس ایل) کی چیمپیئن ٹیم پشاور زلمی کے تعاون کے ساتھ فاٹا میں کھیلوں کے زریعے امن کا پیغام پہنچانے کے لیے میران شاہ میں پیس کپ 2017 کے نام سے ایک نمائشی میچ منعقد کیا۔پیس کپ 2017 کے اس نمائشی میچ میں پاکستان کرکٹ کے سپر اسٹار انضمام الحق، شاہدآفریدی کے علاوہ یونس خان، کامران اکمل، جنید خان، عمر گل، مشتاق احمد، ریاض آفریدی اور وجاہت اللہ واسطی بھی شریک تھے۔خیال رہے کہ ڈی جی آئی ایس پی آر میجر جنرل آصف غفور نے ورلڈ الیون کے دورہ پاکستان کے موقع پر قذافی اسٹیڈیم میں اس نمائشی میچ کے انعقاد کا وعدہ کیا تھا۔میچ کا مقصد کھیلوں کے زریعے امن کا فروغ ہے اور اس کے علاوہ اس میچ کے انعقاد سے قبائلی علاقوں میں امن و امان کی بہتر صورتحال کا بھی اظہار ہوگا۔اس میچ کے حوالے سے پشاور زلمی کے چیئرمین جاوید آفریدی کا کہنا تھا کہپشاور زلمی امن اور کھیلوں کے فروغ کے لیے اپنا کردار ادا کرے گی اور اس میچ کی طرح مستقبل میں بھی کرکٹ کے میدانوں میں ہر طرح کی حمایت جاری رہے گی۔سماجی رابطی کی ویب سائٹ ٹوئٹر پر اپنے ایک پیغام میں پشاور زلمی کے چیئرمین جاوید آفریدی نے کہا تھا کہ کھیل قوموں کو یکجاں کرنے کا واحد ذریعہ ہے۔پاک فوج کے شعبہ تعلقاتِ عامہ (آئی ایس پی آر) کے ڈائریکٹر جنرل میجر جنرل آصف غفور بھی اس موقع پرموجود تھے۔اس نمائشی میچ سے لطف اندوز ہونے کے لیے گرانڈ میں مقامی اسکولوں کے طالب علموں کی بڑی تعداد موجود تھی جبکہ قبائلی عمائدین اور رہنما بھی موجود تھے۔

( خبر جاری ہے )

ملتی جلتی خبریں
Comments
Loading...

This website uses cookies to improve your experience. We'll assume you're ok with this, but you can opt-out if you wish. AcceptRead More