سوات میں سابقہ اسمبلی ممبران و امیدواران سے سوال و جواب پر مبنی پروگرام کا انعقاد

سوات (زما سوات ڈاٹ کام ، تازہ ترین۔ 26 جون 2018ء) سوات میں مختلف سیاسی پارٹیوں کے نمائندوں کا ایک کنونشن پیر کے دن منعقد ہوا، جس میں مختلف سیاسی پارٹیوں کے نمائندوں نے ملک میں تعلیم کی صورتحال پر بحث کیا۔ پروگرام میں نامزد امیدواروں نے آئندہ پانچ سال کیلئے اپنا ایجنڈا پیش کیا۔ اس کنونشن کا انعقاد تعلیم کیلئے کام کرنے والی ادھیانہ نامی تنظیم نے کیا۔ کنونشن میں تعلیم کے میدان میں پیش آنے والے مسائل کا ذکر کیا گیا اور ان کو اپنے طور حل کرنے کی تجاویز پیش ہوئی۔ کنونشن میں مختلف پارٹیوں کے کارکنان ، والدین، یوتھ ایکٹوسٹس اور مختلف مکتبہ فکر سے تعلق رکھنے والے افراد نے حصہ لیا۔کنونشن میں پاکستان تحریک انصاف سے تعلق رکھنے والے فضل حکیم (پی کے 5)، مسلم لیگ نواز سے ارشاد علی (پی کے 5)، پاکستان پیپلز پارٹی سے میاں گل شہریار امیر زیب (این اے 3)،ملک ریاض پختونخوا ملی عوامی پارٹی (پی کے 7)، محمد امین متحدہ مجلس عمل (پی کے 5)، فضل رحمان نونو قومی وطن پارٹی (پی کے 5)، واجد علی خان عوامی نیشنل پارٹی (پی کے 5)، ڈاکٹر اقبال سوات عوامی پارٹی (پی کے 5) نے بحث میں حصہ لیا۔سیاسی تبادلہ خیال کی میزبانی مشہور سینئر صحافی رحیم اللہ یوسفزئی نے انجام دی۔ پروگرام سے خطاب کرتے ہوئے پی ٹی آئی کے فضل حکیم نے گزشتہ حکومت میں کئے جانے والے اقدامات سے آگاہ کیا، اور بتایا کہ ہم نے اساتذہ کی غیر سیاسی بنیادوں پرتقرری اور تعیناتی کو یقینی بنایا۔ انہوں نے سوات کے عوام سے انجینئرنگ یونیورسٹی کے قیام کا وعدہ بھی کیا۔ پیپلز پارٹی کے میاں گل شہریار امیرزیب نے انفراسٹرکچر کی تعمیر کے بجائے معیار تعلیم کو بہتر بنانے پر زور دیا۔ پی ایم این ایل کے ارشاد علی نے بچیوں کو مفت اور محفوظ ٹرانسپورٹ کی فراہمی کو یقینی بنانے کا وعدہ کیا۔ عوامی نیشنل پارٹی کے واجد علی خان نے ماضی کی طرح مستقبل میں بھی معیار تعلیم کی بہتری کیلئے عزم کا اظہار کیا۔ضلع سوات کے اساتذہ ، والدین، سول سوسائیٹی تنظیموں کی طرف سے سوات کے تعلیمی مسائل کے فوری حل کیلئے مطالبات پر مبنی ایک میثاق علم پر دستخط کئے ، جس کے اہم نکات مندجہ ذیل ہیں۔ تمام سکولوں کو اگلے سکول کے درجے پر ترقی دی جائے، لڑکیوں کے لئے سکولوں کا تناسب بڑھایا جائے۔ لڑکیوں کے سکول اور کالج میں ٹرانسپورٹ کی سہولت فراہم کی جائے۔ سکولوں میں استاتذہ ، اور سبجیکٹ سپیشلسٹ اساتذہ کی تعیناتی کو یقینی بنایا جائے۔ تمام سرکاری سکولوں میں جدید سائنس لیبارٹری قائم کی جائے، اور اس سکولوں میں بنیادی سہولیات کی فراہمی کو یقینی بنایا جائے۔

( خبر جاری ہے )

ملتی جلتی خبریں
Comments
Loading...

This website uses cookies to improve your experience. We'll assume you're ok with this, but you can opt-out if you wish. AcceptRead More