آج کی خبریںسوات کی خبریںملاکنڈ بھر سے

ڈویژن بھر میں کورونا سے نمٹنے کیلئے ہنگامی اقدامات کئے گئے ہیں، کمشنر ملاکنڈ ڈویژن

سوات(زما سوات ڈاٹ کام)کمشنر ملاکنڈ ڈویژن ریاض خان محسود نے میڈیا کو بریفنگ دیتے ہوئے کہا ہے کورونا وباء کی روک تھام کیلئے پورے ڈویژن میں ہنگامی بنیادوں پر انتظامیہ حرکت میں ہے، وباء کے خلاف ایمرجنسی کے بعد ملاکنڈ ڈویژن کے 15166رہائیشی باہر سے داخل ہوئے جن کی ہنگامی بنیادوں پر نشاندہی کرنے کے بعد ان میں سے 12501افراد کی سکریننگ کے بعد کلئیر کر دیا گیا جبکہ باقی افراد کی بھی تیزی کے ساتھ سکریننگ کی جارہی ہے ۔ اب تک مجموعی طور پر 271مشتبہ کیسز کے لیبارٹری ٹیسٹ کئے گئے ہیں جس میں سے 148کی رپورٹ نیگیٹیو جبکہ 20کی رپورٹ پازیٹیو ہے جبکہ 103 کا رزلٹ آنا باقی ہے۔
پورے ڈویژن میں مجموعی طور پر 1226بستروں پر مشتمل 47 آئیسولیشن وارڈز قائم کئے گئے ہیں اگر خدانخواستہ وباء پھیلتی ہے تو ہنگامی بنیادوں پر مزید وارڈز اور قرنطینہ کے قیام کیلئے ایک جامع پلان تشکیل دے دیا گیا ہے۔ڈویژن کے تمام اضلاع میں DCMC بنائے گئے ہیں اور عملہ کو 24 گھنٹے فعال کردیا گیا ہے۔تمام اضلاع کے ڈپٹی کمشنرزحالات پر نظر رکھے ہوئے ہیں اور وقتا فوقتا معلومات کا تبادلہ ہورہا ہے۔ جس سے صورتحال کو بہتر طور پر کنٹرول کیا جارہا ہے۔
کمشنر مالاکنڈڈویژن کے مطابق اس ڈویژن میں واحددو اضلاع اپر چترال اور لوئیر چترال میں اب تک کوئی کیس سامنے نہیں آیا ہے،چترال ابی تک محفوظ ہے اور اس کو کورونا سے پاک رکھنے کیلئے سخت اقدامات اٹھائے گئے ہیں، لواری ٹنل اور شندور کے راستے کو مکمل بند کردیا گیا ۔انہوں نے کہا کہ چترال کی طرف کسی کو بھی کسی قیمت پر آنے جانے کی اجازت نہیں ہے چترال کے جو لوگ باہر موجود ہے وہ بھی ان حالات میں اول چترال آنے کی کوشش نہ کریں اگر پھر بھی کوئی آتا ہے چاہے وہ کوئی بھی ہوتو انہیں 14 دن تک لواری ٹنل پر کورنٹائن میں جانے پڑے گا۔
انہوں نے علمائے کرام کا خصوصی شکریہ ادا کرتے ہوئے کہا کہ صورتحال کی باریکی کو دیکھتے ہوئے انہوں نے انتظامیہ کے ساتھ مکمل تعاون کیا۔ڈپٹی کمشنر سوات نے کہا کہ اس وقت حکومت کی اولین ترجیح کورونا سے عوام کا بچاؤ اور انہیں ہر طرح سے ریلیف دینا ہے اور اس سلسلے میں بھی پورے ڈویژن میں متعلقہ محکمے ہنگامی بنیادوں پر کام کررہے ہیں۔ عوام سے اپنی اپیل میں ان کا کہنا تھا کہ اس وباء کی شدت اتنی زیادہ ہے کہ امریکہ اور اٹلی جیسےدنیا کے ترقی یافتہ ممالک بھی اس کو قابو نہیں کر پارہے، اس وباء کے نقصانات سے بچنے کا مفید حل احتیاط ہے، عوام معاشرتی دوری بنائے رکھیں اور بلا ضرورت جب تک حکومت نہ کہے گھروں سے نہ نکلے۔اگر ہم احتیاطی تدابیر پر عمل کریں گے تو اس وباء کے پھیلاؤ کو محدود رکھ سکتے ہیں۔

Related Articles

Loading...
Back to top button