کیا واقعی پاکستان تحریک انصاف کے سینئر رہنما امجد علی خان نیازی کو گرفتار کرلیا گیا ہے؟
سوشل میڈیا اور ویب میڈیا پر پی ٹی آئی رہنما امجد علی نیازی کی تصویر کیساتھ خبریں چل رہی ہیں کہ امجد علی کو سوات سے گرفتار کرلیا گیا ہے افسوس کی بات یہ ہے کہ اس خبر کو نشر کرنے والے اداروں میں کچھ ایسے ادارے بھی ہیں جو عوام میں کافی مقبول ہے اور جن کے خبریں مستند مانے جاتے ہیں، خبر کے چلتے ہی سماجی رابطوں کے ویب سائیٹس کے صارفین نے خبروں کو خوب شئیر کیا، جبکہ کثیر تعداد میں لوگوں نے ان اداروں کو تنقید کا نشانہ بھی بنایا۔
خبر کے حوالے سے آج نیوز نے پاکستان تحریک انصاف کے رہنما امجدعلی خان نیازی کی تصویر کیساتھ لکھا ہے کہ
سوات: امجد علی سمیت پی ٹی آئی کے آٹھ رہنما گرفتار۔
بلکل کچھ اس ہی طرح (ہم ٹی وی ڈاٹ پی کے) نے بھی امجد علی خان نیازی کی تصویر لگا کر خبر چلائی ہیں کہ
پی ٹی آئی کے ڈاکٹر امجد علی خان سمیت آٹھ رہنما گرفتار۔
سوشل میڈیا صارفین نے نہ صرف ان خبروں پر تبصرے کئے بلکہ زیادہ تر صارفین نے خبر چلانے والے اداروں کو تنقید کا نشانہ بھی بنایا۔
اس حوالے سے ایک صارف نے سوال اٹھایا ہے کہ
“معلومات درکار ہیں۔؟
میانوالی کے حلقہ این اے 96سے منتخب ہونے والے سابق ممبر قومی اسمبلی امجد علی خان نیازی کی سوات سے گرفتاری کی خبر سوشل میڈیا پر صبح سے زیر گردش ہے کسی دوست کو اس بارے تصدیق ہے کہ کیا یہ خبر درست ہے یا ویسے ہی خبر چل رہی ہے؟”
ایک دوسرے صارف نے تنقید کرتے ہوئے پوسٹ کیا ہے کہ
آپ ان خبروں سے پاکستان میں صحافت کی حالت کا اندازہ لگا سکتے ہیں۔
فیکٹ چیک
یہ خبر اصل میں خیبر پختونخواہ کے ضلع سوات سے تعلق رکھنے والے تحریک انصاف کے سابق صوبائی وزیر ڈاکٹر امجد علی کی گرفتاری کی ہے جس کو آج سوات پولیس نے دیگر آٹھ رہنماوں سمیت گرفتار کرلیا تھا۔
خبر کی حقیقت سامنے آنے کے بعد یہ بات تو ثابت ہوچکی ہے کہ متعلقہ اداروں نے امجد علی خان نیازی کی تصویر لگا کر غلط خبر چلائی ہے لیکن ساتھ ہی ان ادروں کی کارکردگی پر بھی سوالیہ نشان پڑ چکا ہے۔