سوات (زماسوات ڈاٹ کام) سوات کی تحصیل مٹہ کے پرائمری اسکول بِہاکی نئی عمارت ہائی اسکول کے حوالے نہ کرنے اور لوگوں کے احتجاج کی سزااساتذہ کو دے دی گئی۔ شدید سیاسی دباؤپر پرائمری اسکول کے ہیڈ ٹیچر سمیت 2اساتذہ کو نوکری سے برخاست کردیا گیا۔ 4 اساتذہ کے 2,2 سال سے انکریمنٹ کی کٹوتی کی گئی۔ چند ہفتے قبل تحصیل مٹہ کے علاقے بِہامیں پرائمری اسکول کی نئی عمارت پر ہائی اسکول کی انتظامیہ نے مبینہ طور پر قبضہ کیا، جس پر پرائمری اسکول کے اساتذہ نے انکار کیا۔ ساتھ ہی علاقے کے لوگوں اور بچوں نے احتجاج کیا۔ یہ احتجاج اساتذہ کے لیے جرم بن گیا اور ڈی ای اُو سوات ہیڈ ٹیچر نیاز محمداور جاوید اقبال کو برخاستگی کے پروانے جاری کردیے جب کہ دیگر 4 اساتذہ محبوب علی،جوہرعلی، اکرام اللہ اوراکبرزیب کو بھی سزائیں سناکر ان کے 2,2 سال کے انکریمنٹ کی کٹوتی کردی گئی۔ اساتذہ پر الزام عائد کیا گیا ہے کہ ان کی وجہ سے اسکول میں داخلہ 425 سے کم ہوکر 168 ہوگیا ہے۔اس حوالے سے جب ڈی ای اوسوات محمد امین سے رابطہ کیا گیا، تو انہوں نے مؤقف اختیار کیا کہ اساتذہ کو حکم عدولی اور محکمہ کے خلاف عدالت جانے پر سزادی گئی ہے۔ انہوں نے کہاکہ اسکول کے اساتذہ نے دلچسپی نہیں لی اور داخلہ مہم میں ریکارڈ کمی ہوئی جس کی بنا پر انہیں برخاست کردیا گیا ہے۔ آل پرائمری ٹیچرز ایسوسی ایشن (ایپٹا) کے جنرل سیکرٹری علی روائیدار خان نے اساتذہ کی برطرفی اور اینکریمنٹ کٹوتی پرشدید ردعمل کا اظہار کرتے ہوئے کہاہے کہ ڈی ای او محمد امین کے اس اقدام کے خلاف ہر فورم پر آواز اٹھائیں گے۔ انہوں نے کہاکہ اساتذہ کو بیک جنبش قلم نوکری سے نکالنا کسی صورت قابل قبول نہیں۔ انہوں نے کہاکہ اساتذہ کی بحالی کے لئے ہرقانونی راستہ اختیار کیا جائے گا۔ اساتذہ کے ساتھ ناانصافی نہیں ہونے دی جائے گی