کیا کیا عجیب المیئے اور حادثات زمانے میں رونما ہورہے ہیں،عقل دنگ رہ جاتی ہے زمین وآسمان پر یشان!صاحبو ٹھیک ٹھاک معاملہ چل رہا تھا ،ایک گھنٹہ لوڈشیڈنگ اور ایک گھنٹہ بجلی برابر نظام چل رہا تھا پتہ نہیں لوگوں کو کیا سوجھا با ہر نکل آئے۔ آسمان سر پر اٹھایا ہم بل ادا کر رہے ہیں ،چوری نہیں کررہے، پھر کیوں بارہ گھنٹے لوڈ شیڈنگ بر داشت کریں،جلسے جلوس کئے شٹر ڈاون ہڑتال کی،نشاط چوک میں اپڈا والوں کو برا بھلا کہا،دھمکیا دیں۔ نتیجہ کیا نکلا ؟اب چھ چھ ،سات سات گھنٹے بجلی غائب! لو اب بھگتو یارو بات سن لو وہ دوسری دنیا ہوتی ہے۔وہ اور قسم کے لوگ ہوتے ہیں وہ اور طرح کے حکمران ہوتے ہیں جہاں عوام کی احتجاج کو اہمیت دی جاتی ہے عوام کی سنی جاتی ہے۔ ہمدردی کی جاتی ہے تعاون کیا جاتا ہے یہاں عوام سے ضد کی جاتی ہے عوام دشمنی کی جاتی ہے عوام کے مفاد کو سیاسی سازشوں کے بھینٹ چڑھایاجاتا ہے۔
یہ بڑے لوگ اپنے آپ کو عوام کے خادم نہیں آقا سمجھتے ہیں کہ انہیں گرمیوں میں گرمی اور سر دیوں میں سردی نہیں لگتی ان کے ہاں ہمیشہ موسم خوشگوار رہتا ہے، لیکن پھر بھی ایک عرصے سے ایک شیطانی سوال ہمارے بھوسہ بھری دماغ میں بار بار ابھر رہا ہے ہمیں بے قرار اور بے چین کر رہا ہے ۔
قارئین کرام !
لوڈشیڈنگ کے بحران کے بعد اور اس دوران بہت سے چھوٹے چھوٹے ڈیم بن گئے اور ان ڈیموں سے مقامی آبادی کی بجلی کی ضرورت پوری کی گئی حکومت کی بجلی نیشنل گرِڈ میں واپس آگئی۔ خیبر پختونخوا میں تقریباََ ایک سوچوبیس ڈیموں کے بعد باقی بچنے والی بجلی کو واپس نیشنل گرڈ میں شامل کیا گیا ، اس طرح پنجاب میں خادم علیٰ نے بے شمار بڑے بڑے انر جی سولر سسٹم لگائے۔لازمی ہے وہ بجلی نیشنل گرڈ میں گئی ہوگی دوسری جانب اللہ تعالیٰ کے فضل وکرم سے لگاتار بارشوں سے تر بیلا،ورسک،درگئی، مالاکنڈاور منگلا ڈیم کے جھیلوں کی سطح اونچی ہو گئی ہے۔
پانی کا لیو ل خطر ناک حد تک اوپر ہو گیا ہے۔ایسے میں تمام ٹر بائین چلانا لازمی ہے ۔ورنہ پانی کا دباؤ ڈیم کو نقصان پہنچا سکتا ہے۔لیکن ان سب حقائق اور دلائل کے باوجود بجلی کی لوڈ شیڈنگ کم ہونے کی بجائے بڑھ رہا ہے۔ سمجھ میں نہیں آرہا ہمارے حکمران پانامہ ،پاجامہ اور اب اقامہ میں پھنسنے کے باوجود کبھی کبھی بیان دیتے ہیں کہ لوڈ شیڈنگ کو چھ گھنٹے سے دو گھنٹے تک لیکر آئے ہیں۔ لیکن ملک میں نہیں پنجاب میں یہ سب کچھ ہوچکا ہوگا باقی ملک کا خدا حافظ ہے،ہمارے سابق وزیر اعظم صاحب غلط فہمی میں تھے۔ عمران کا ہنگامہ، جے آئی ٹی کا رُولا اور عربوں کا اقامہ انہیں لے ڈوبا۔ حقیقت میں ایسا نہیں ہے بلکہ حقیقت یہ ہے کہ بجلی کا ہنگامہ اس کی سیا ست کے خاتمے پر مہر ثبت کر گیا۔اگر شہباز اپنے وعدوں اور نواز اپنی تقریروں کا کچھ بھی لحاظ کرتے اور اس قوم کو بجلی فراہم کی جاتی تو یہ قوم کبھی بھی بے وفا نہیں بلکہ ان سے وفاہی کرتی ۔ پھر اگر عمران لاکھ زور لگاتے اس طرح کے سو پانامے اور اقامے انہیں اقتدار سے الگ نہیں کر سکتے تھے۔
لیکن عملی طور پر کچھ بھی نہیں وہی اندھیرے ہیں، اس بات کی ضروری یاد دہانی کرادوں کہ بجلی بحران کی ساری ذمہ داری وفا قی حکومت پر ڈالی جائے گی اور اس کا سیا سی نقصان مسلم لیگ نواز ہی کا ہو گا۔یہ بات پختونخوا میں اور خاص کر ضلع سوات میں مسلم لیگ کی مقامی قیادت نوٹ کرلے اب جبکہ 2018 کا الیکشن سر پر ہے تو اسی الیکشن میں عوام سارا اگلا پچھلا حساب برابر کر دیگی ۔تار ،ٹرانسفارمر ،بجلی کے کھمبے سب کچھ دے دو لیکن اگر ن تاروں اور کھمبوں میں بجلی نہ ہو گی تو سب بے کا ر ہے، ایسے میں سابق وزیر اعظم کے مشیر امیر مقام صاحب کے لئے صاحب مشورہ ہے کہ یہ قوم اپنا بھلا اور برا خوب سمجھتی ہے پھر گلہ نہ کرنا کہ کسی نے ساتھ نہیں دیا، ان چار سالوں میں آپ نے ساتھ دیا ہوتا تو یہ قوم اس کا بدلہ ضرور دیتی۔