مینگورہ (زما سوات ڈاٹ کام ، تازہ ترین۔ 30 اکتوبر 2018ء) سوات میں ریاستی دور سے یتیم بچیوں کی رہائش اورپرورش کیلئے قائم ادارہ مسکن کے دروازے مستحق ولاوارث بچیوں پر بند کردئے گئے،بچیوں کے ساتھ ساتھ مسکن میں ڈیوٹی دینے والے ملازمین کی تنخواہیں بھی بند ،کئی خاندانوں کے گھروں کے چولہے ٹھنڈے پڑ گئے،درجہ چہارم ملازمین نے مسکن کو فعال بنانے اور ملازمین کی تنخواہیں ادا کرنے کا مطالبہ کردیا،مسئلہ حل نہ ہونے کی صورت میں احتجاج کریں گے،اس حوالے سے آل درجہ چہارم ملازمین ایسوسی ایشن کے صدر سید خطاب نے دیگر عہدیداروں کے ہمراہ سوات پریس کلب میں پریس کانفرنس کرتے ہوئے کہاکہ والئی سوات کے دور حکومت میں مسکن انسٹی ٹیوٹ کے نام سے ایک ادارہ قائم تھا جہاں پر یتیم بچیوں کی پرورش اور تعلیم وتربیت کی جاتی تھی جو اب بھی قائم ہے جہاں پر ریاستی دور میں خواتین اساتذہ کی تقرری کی گئی تھی اوراس کے علاوہ اس مسکن میں بچیوں کے رہنے سہنے کا بھی انتظام موجود تھاجس میں دیگر خدمات کیلئے درجہ چہارم ملازمین بھرتی کئے گئے تھے ،تاہم پہلے یہاں سے اساتذہ کی پوسٹوں کو غیر قانونی طورپر ختم کردیا گیا جس سے مسکن میں مقیم بچیوں پر تعلیم کے دروازے بند ہوگئے اوراب ڈی ای او زنانہ سوات نے مسکن میں کام کرنے والے ملازمین کی تنخواہیں بند کردیں جس کے سبب ان ملازمین کے گھروں کے چولہے ٹھنڈے پڑ گئے ، ڈی ای اوزنانہ کے مطابق یہ پوسٹیں غیر قانونی ہیں جس کی وہ تنخواہیں نہیں دے سکتیں،انہوں نے کہاکہ سوال پیدا ہوتا ہے کہ ریاستی دور سے لے کر اب تک یہ پوسٹیں قانونی تھیں مگرسال رواں کے یکم ستمبرسے یہ غیر قانونی کیسے ہوگئیں؟ تنخواہوں کی بندش سے کئی خاندانوں کیلئے مشکلات اورپریشانیاں پیدا ہوگئی ہیں ،اس ضمن میں ہم نے بااختیار حکام سے ملاقاتیں کیں مگر مسئلہ تاحال حل نہیں ہوا جبکہ اس سلسلے میں مقامی ایم پی اے،محکمہ تعلیم ،ضلعی حکومت اور دیگر ذمہ دارحکام باخبر ہیں جن سے ہم اپیل کرتے ہیں کہ وہ درجہ چہارم ملازمین کی تنخواہیں فوری طور پر اداکرنے کے احکامات جاری کریں تاکہ ان ملازمین کی پریشانیوں کا خاتمہ ہوسکے تاہم اگر ہمارا جائز مطالبہ تسلیم نہیں کیا گیا تودرجہ چہارم ملازمین احتجاج کرنے پر مجبور ہوجائیں گے۔