مکافات عمل

مکافات عمل  | فضل محمود روخان

جنرل مشرف کے دورِ حکومت میں جب نواز شریف جلا وطنی کی زندگی گزارنے پر مجبور تھا، تو اُس وقت ملک کی دو بڑی پارٹیوں کے لیڈران نے یہ طے کیا کہ ہمیں کم از کم پاکستان میں اپنا اقتدار محفوظ کرنے کے لیے اکٹھے ہوکر کام کرنا چاہئے۔ اس مقصد کے حصول کے لیے انہوں نے ایک فارمولہ بنایا کہ باری باری پاکستان پر حکومت کریں گے۔ اس بدنامِ زمانہ فارمولے کو این آر او یا میثاقِ جمہوریت کا نام دیا گیا۔ یہ لندن میں طے پایا۔ جلا وطن نواز شریف اُس وقت لندن میں مقیم تھا۔ محترمہ بے نظیر اور اُن کے پارٹی اکابرین بھی لندن گئے تھے۔ جنرل مشرف کی حکومت کو کسی باہر کی طاقت نے پہلے ہی سے سمجھایا تھا۔ این آر او پر دستخط ہوگئے تھے۔ مشرف نے بھی عمل در آمد کو یقینی بنایا۔ بعد میں محترمہ بے نظیر کو شہید کیا گیا۔ اس لیے پہلی باری آصف علی زرداری کو ملی۔ دو دفعہ نواز شریف وزیراعظم رہ چکے تھے۔ اس لیے زرداری حکومت نے اُن کے لیے راستہ ہموار کرکے آئین میں ترمیم کی اور تیسری بار نواز شریف پھر وزیراعظم بن گئے۔ جب زرداری کی حکومت تھی، تو فرینڈلی اپوزیشن کا کردار نواز شریف کی پارٹی ادا کر رہی تھی، اور جب نواز شریف کی حکومت آئی، تو فرینڈلی اپوزیشن کی سیٹ پر زرداری پارٹی بیٹھ گئی۔ لیکن خدا کی کرنی کہ تیسری سیاسی قوت عمران خان کی پارٹی کی شکل میں اپوزیشن کا رول نبھانے میدان میں آئی۔ این آر او یا میثاق جمہوریت کا بعد میں جنرل مشرف نے خود بھی اقرار کیا کہ یہ میری زندگی کی سب سے بڑی غلطی تھی۔ اس این آر او نے پاکستان میں چوروں، لٹیروں اور غاصبوں کو خوب فائدہ پہنچایا۔ بنکوں کے بڑے بڑے مقروض این آر او میں معاف ہوگئے، جن کا تعلق مختلف سیاسی پارٹیوں سے تھا۔ عمران نے دھرنوں سے لے کر پانامہ اور اِقامہ تک پیچھا کیا اور نواز شریف حکومت اور اُن کی کابینہ کو تحلیل کرکے ہی دم لیا۔ گو کہ نواز شریف کی حکومت کو گرانے میں سراج الحق اور شیخ رشید نے بھی آخری وقت تک جدوجہد کی۔ نواز شریف نے روتے روتے کہا تھا کہ پہلی مرتبہ صدر نے نکالا، پھر ایک ڈکٹیٹر ہائی جیکر بنا اور اب عدلیہ نے نکال دیا۔ نواز شریف نے مزید کہا کہ کیا عوامی مینڈیٹ کی بھی کوئی عزت ہوتی ہے؟ اب ان سوالوں کا صحیح جواب تو نواز شریف ہی دے سکتا ہے کہ پہلی مرتبہ صدر نے انہیں کیوں نکالا تھا؟ اگر ان سے پوچھا جائے کہ اُس وقت صدر غلام اسحا ق خان کو کس نے نکالا تھا؟ سپریم کورٹ پر کس نے پتھراؤ کیا تھا؟ اُس وقت چیف آف آرمی سٹاف جنرل جہانگیر کرامت کی اچانک موت سے کیا کیا قیاس آرائیاں لے بیٹھی تھیں اور ان قیاس آرائیوں کی وجہ سے اُن کی قبر کو کیوں چاک کیا گیا تھا؟ اس کے علاوہ جنرل مشرف چیف آف آرمی سٹاف نے واجپائی کی آمد پر گارڈ آف آرنر سے کیوں انکار کیا تھا؟ اور وزیراعظم بھارت ’’واجپائی‘‘ اسلام آباد ائیر پورٹ کے بجائے لاہور ائیر پورٹ پر کیوں اُترا تھا؟اس طرح رائے ونڈ میں وہ ریاست کا مہمان تھا یا رائے ونڈ کا؟ اور آپ کی اس موجودہ حکومت میں نریندر مودی رائے ونڈ میں آپ سے کیا لینے آیا تھا؟ واجپائی کی حکومت کا رویہ پاکستان سے معاندانہ اور آپ سے دوستانہ، نریندر مودی کا رویہ آپ سے دوستانہ اور پاکستان سے معاندانہ، یہ کیا قصہ ہے؟ جب آپ وزیر اعظم تھے، تو آپ دنیا بھر کے صنعت کاروں کو پاکستان میں صنعت لگانے کے لیے کہتے تھے، لیکن خود آپ نے دنیا بھر میں اپنی ذاتی صنعت کو پھیلایا۔ یہاں تک کہ انڈیا بھی اس میں شامل تھا۔ اس سے تو صاف ظاہر ہوتا ہے کہ آپ کو ملکی مفاد مقدم نہیں بلکہ ذاتی مفادات عزیز ہیں۔