سوات(زما سوات ڈاٹ کام )سوات میں کورونا وباء اور لاک ڈاون کے باعث چھ ماہ تک تعلیمی ادارے بند رہے جس کے باعث نجی تعلیمی اداروں میں پڑھانے والے ہزاروں اساتذہ تنخواہوں سے بھی محروم رہے ۔ پرائیویٹ سکولز منجمنٹ ایسوسی ایشن کے مطابق ضلع بھر میں 15 سو سے زائد نجی تعلیمی ادارے قائم ہیں جن میں تقریباً تیس ہزار سے زائد اساتذہ برسر روزگار ہے۔ (خبر جاری ہے)
سوات میں 15 اگست سے نجی تعلیمی ادارے کھل گئے ہیں لیکن بیشتر سکولوں کے اساتذہ کو تاحال تنخواہیں نہیں ملی، نجی سکول کے ایک معلم ریاض علی نے بتایا کہ لاک ڈاون میں تنخواہ نہ ملنا تو سمجھ میں آتا ہے لیکن سکول کھلے دو مہینے گزر چکے ہیں ابھی تک انہیں تنخواہ نہیں ملی ” سکول انتظامیہ یہ بہانے بنا رہی ہے کہ بچے فیس جمع نہیں کر رہے جس کے باعث وہ تنخواہیں ادا کرنے سے قاصر ہیں، اگر یہ سلسلہ اسی طرح جاری رہا تو جلد ہی وہ خودکشی پر مجبور ہو جائیں گے “
اکرام علی خان جو مینگورہ کے نجی سکول میں سائنس کے ٹیچر ہے کہتے ہیں کہ گزشتہ چھ ماہ کی تنخواہ بھی نہیں ملی اور اب رواں مہینے کی تنخواہ ادا کرنے میں بھی سکول انتظامیہ ٹال مٹول سے کام لے رہی ہیں ” ہم نے لاک ڈاون میں لوگوں سے قرضے لئے ہیں جو اب ہمارے سروں پر کھڑے ہم سے پیسے واپس مانگ رہے ہیں لیکن سکول انتظامیہ کو ہم پر ترس نہیں آتا اور آئے روز بہانے بنا رہے ہیں”
اختر علی بھی ایک معلم ہے وہ کہتے ہیں کہ گھر کا کرایہ ،بجلی و گیس کا بل تو ہر صورت ادا کرنا پڑتا ہے لیکن تنخواہوں کی عدم ادائیگی سے مالک مکان روز ہمیں بے عزت کرکے چلے جاتے ہیں ” سکول انتظامیہ کا یہی کہنا ہوتا ہے کہ بچوں کی فیس کی عدم ادائیگی کے باعث وہ تنخواہیں نہیں دے پا رہے “
سوات کے اساتذہ کو تنخواہوں کی عدم ادائیگی کے حوالے سے سکول کے پرنسپل عبدالعزیز کا کہنا ہے کہ اساتذہ کی تنخواہیں، بلڈنگ کا کرایہ اور دیگر اخراجات بچوں کی فیس سے منسلک ہیں جب تک بچے فیس ادا نہیں کرتے تب تک ہم اساتذہ کو تنخواہیں بھی نہیں دے سکتے ” اگر کوئی معلم سکول چھوڑنا چاہے وہ بے شک چھوڑ سکتا ہے جب بچے فیس جمع کریں گے تب ہم اساتذہ کو تنخواہیں بھی ادا کرپائیں گے “
سوات میں نجی سکول کے اساتذہ کی مشکلات میں تا حال کمی نہ آسکی ہے جبکہ اس حوالے سے بھی حکومت نے کوئی ٹھوس حکمت عملی نہیں اپنائی، کورونا وباء میں جہاں ہر طبقے کو ریلیف اور امداد مہیا کیا گیا تو یہ اساتذہ اس سےبھی محروم رہے ۔ سوات کے نجی سکولوں کے اساتذہ نے حکومت سے ریلیف فراہم کرنے اور سکول منتظمین کے خلاف اقدامات اُٹھانے کا مطالبہ کیا ہے ۔