چین(ویب ڈیسک)چین میں کورونا وائرس کے باعث لوگوں کے انخلاء کے لیے نجی طیاروں کی مانگ بڑگ گئی۔ چین کے نیشنل ہیلتھ کمیشن کے مطابق کورونا وائرس سے مزید 93 افراد کے ہلاک ہونے کے بعد ہلاکتوں کی تعداد 1800 سے تجاوز کر گئی ہے جب کہ وائرس کے مزید 1886 کیسز سامنے آنے کی تصدیق ہوئی جن میں زیادہ تر کا تعلق ہوبئی سے ہے، نئے کیسز کے بعد متاثرہ افراد کی تعداد 72 ہزار 436 ہوگئی ہے۔ برطانوی نشریاتی ادارے بی بی سی کی رپورٹ کے مطابق نجی ائیرلائنز انتظامیہ کا کہنا ہے کہ وائرس کے باعث چین سے باہر جانے کے لیے متعدد امراء نجی طیاروں کا انتخاب کر رہے ہیں جس کے لیے وہ کوئی بھی قیمت دینے کو تیار ہیں۔ مگر کمپنیوں کی جانب سے مذکورہ افراد کو سفری پابندی یا عملے کی کمی کے باعث انکار کیا جارہا ہے۔
پیراماؤنٹ بزنس جیٹس سے منسلک آسٹریلوی ڈارین واؤلس نے کہا کہ نجی طیاروں کی کمپنیوں نے درخواستوں میں ” کافی اضافہ ” دیکھا ہے مگر متعدد افراد کو نجی طیاروں کی سہولت نہیں فراہم کی جارہی ہے۔ انہوں نے کہا کہ بہت سارے لوگ صرف اپنے طیارے اور عملے کو چین نہیں بھیجنا چاہتے ہیں، عملے کے خطرے کے علاوہ بھی آپریشنل اور کاروباری معاملات کے باعث چین جانے والے مسافر جب واپس آئیں گے تو ان کے لیے 2 ہفتوں کا قرنطینہ لازم ہوگا۔ سنگاپور کی جیٹ ایشیاء کمپنی نے کہا کہ گزشتہ ماہ سے نجی طیاروں کی درخواست میں 80 سے 90 فیصد اضافہ ریکارڈ کیا گیا ہے، ان میں بہت سے ایسے لوگ ہیں جو چین کا نیا سال کو منانے کے لیے مختلف شہروں یا ملک سے باہر گئے تھے اور اب وہ واپس چین جانے کے لیے جدوجہد کر رہے ہیں۔ کمپنی کے مطابق موصول ہونے والی درخواستوں میں متعدد افراد نے بیجنگ ، شنگھائی اور ہانگ کانگ واپس لوٹنے کا بتایا ہے۔ کمپنی کا مزید کہنا تھا کہ سفری پابندی کے باعث ہم مجبور ہیں جب کہ ائیرلائن من پسند رقم کے باوجود بھی نجی چارٹر طیارے نہیں دے سکتی۔