سوات(زما سوات ڈاٹ کام ) توتانوبانڈئی آرمی کیمپ کے متاثرین نے پاک فوج کے قبضے سے ایک سو پچاس کنال اراضی کو واگزار کرانے کا مطالبہ کردیا۔ سوات پریس کلب میں توتانو بانڈء کے عمائدین انور علی، فضل اکبر، جمشید مشوانڑی اور دیگر نے پریس کانفرس سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ اس سے قبل بھی ہم ایک پریس کانفرنس کرچکے ہیں۔ اس کے بعد مقامی اسسٹنٹ کمشنر اور ڈپٹی کمشنر سوات نے ایک ہفتے میں معاملہ حل کرانے کی یقین دہائی کرائی تھی تاہم ایک مہینہ گزرنے کے باوجود کوئی رابطہ نہیں ہوسکا۔ آرمی کیمپ کے ذریعے گزشتہ پندرہ سالوں سے ہماری زمینوں پر قبضہ کیا گیا ہے۔ ہم دوسرے گاؤں میں کرائے کے مکانات میں رہائش پذیر ہیں۔انہوں نے کہا کہ ہم نے سوات میں کشیدگی کے دوران اپنی زمینیں پاک فوج کے حوالے کیں جہاں پر آرمی کیمپ لگایا گیا۔ ہماری ایک سو پچاس کنال زمین پر آج بھی فوج قابض ہے جبکہ ہمیں وہاں جانے تک نہیں دیا جارہا۔ آرمی کیمپ میں ہمارے چھ مکانات بھی ہیں۔ صرف اُن مکانات کا کرایہ ہمیں دیا جا رہا ہے باقی ہماری زمینوں سے اناج کا ایک دانہ بھی ہمیں میسر نہیں۔ انہوں نے کہا کہ اپنی زمینوں کے ہوتے ہوئے ہم دوسرے گاؤں میں کرائے کے مکانات میں رہائش پذیر ہیں جبکہ ہماری ایک نسل دوسرے علاقوں میں جوان ہوئی ہے جو اب ہم سے پوچھ رہی ہے کہ ہماری اپنی زمینیں ہمیں کیوں نہیں دی جارہیں۔ انہوں نے کہا کہ پندرہ سال ہو گئے ہیں اب ہم اپنی زمینیں مزید ان کے قبضے میں دینے کو تیار نہیں اور نا ہی ہم اسے بیچنے کی خواہش رکھتے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ ہم نے کئی بار ڈی سی، متعلقہ اے سی اور دیگر بالا افسران کو درخواستیں دی ہیں لیکن ابھی تک ہمیں ہماری اپنی زمینیں حوالہ نہیں کی گئیں۔ انہوں نے کہا کہ سات اقوام اس آرمی کیمپ سے متاثر ہیں۔ ہم میں مزید صبر اور برداشت کا مادہ نہیں ہے۔ ہم کسی بھی صورت اپنی زمینیں اب ان کے قبضے میں نہیں دے سکتے۔ آرمی کیمپ متاثرین نے افسران بالا اور اعلیٰ حکومتی نمائندگان سے مطالبہ کیا کہ آرمی کیمپ سے ہماری زمینیں واگزار کرائی جائیں اور فوج کو چھاونی میں منتقل کیا جائے، بصورت دیگر ہم اپنی خواتین اور بچوں سمیت سڑکوں پر دھرنا دیکر شدید احتجاج پر اُتر آئیں گے۔