برسلز(ویب ڈیسک) امریکا اور ایران میں بڑھتی کشیدگی کے باعث نیٹو اور رکن ممالک کینیڈا، جرمنی‘ہنگری اور رومانیہ سمیت کئی ممالک نے اپنے فوجی اہلکاروں کو عراق سے نکالنے کا فیصلہ کیا ہے. عراق میں نیٹو کے تحت کینیڈا کے 500ہنگری کے200رومانیہ کے 14جرمنی کے120اورکروشیا کے 14اہلکار موجود تھے جنہیں ایرانی حملوں کے فوری بعد اردن اور کویت میں محفوظ مقامات پر منتقل کردیا گیا ہے. عراق کی جنگ میں نیٹو کے رکن ممالک میں سے برطانیہ‘آسٹریلیا‘ڈنمارک‘ناروے ‘پرتگال‘سپین‘بلغاریہ‘فرانس اور اٹلی جیسے اہم ممالک پہلے ہی طویل جنگ کی وجہ سے اپنے دستے عراق سے نکال چکے ہیں اور اب امریکا کے ساتھ نیٹو اتحادیوں میں چند ممالک ہی باقی بچے تھے تاہم موجودہ صورتحال کے پیش نظر انہوں نے بھی اپنے دستے نکال لیے ہیں .
ایک اہم امریکی جریدے کا کہنا ہے کہ ٹرمپ انتظامیہ نے جنرل قاسم سلیمانی کو نشانہ بنانے سے پہلے اپنے نیٹو اتحادیوں کو بھی اعتماد میں نہیں لیاجس کی وجہ سے وہ اسے امریکا ایران جنگ سمجھ کر اپنے فوجی نکال رہے ہیں یہ بھی کہا جارہا ہے کہ عراق میں امن وامان کی خراب ہوتی صورتحال کی وجہ سے اب عراقی تیل تک نیٹو اتحادیوں کی رسائی آسان نہیں رہی تو دوسری جانب امریکی صدر ٹرمپ کا نیٹواتحادیوں کے ساتھ ہتک آمیزرویہ ہے صدر ٹرمپ کئی بار باور کرواچکے ہیں کہ امریکا کو نیٹو میں زیادہ حصہ دینا پڑتا ہے جبکہ یورپی اتحادی نیٹوکے فنڈزکے لیے بہت تھوڑی مالی معاونت فراہم کرتے ہیں.
عالمی مبصرین کا کہنا ہے کہ نیٹو اتحادی اس لیے پیچھے ہٹ رہے ہیں کہ انہیں لگتا ہے کہ امریکا نے انہیں افغانستان اور عراق کی طویل جنگوں میں اپنے مقاصد کے لیے استعمال کیا جبکہ یہ جنگیں امریکاکی ہیں تو امریکا ہی ان جنگوں کو نمٹائے. دوسری جانب واشنگٹن پوسٹ نے کہا ہے کہ ایران کی جانب سے عراق میں امریکی فوجی اڈوں پر حملوں کے بعد نیٹو نے عراق سے اپنے اہلکاروں کو نکالنے کا فیصلہ کیا ہے نیٹو کی جانب سے جاری بیان میں کہا گیا کہ امریکا اور ایران کشیدگی کے باعث اہلکاروں کو وقتی طور پر عراق سے کہیں اور بھیجا جارہا ہے‘ترجمان نیٹو کے مطابق اہلکاروں کو ان کی حفاظت کے پیش نظر دیگر ممالک بھیجا جارہا ہے تاہم نیٹو کی عراق میں موجودگی رہے گی اور حالات کے مطابق عراقی فوجیوں کی تربیت کا سلسلہ جاری رہے گا جب کہ ٹریننگ آپریشن کو وقتی طور پر معطل کیا گیا ہے. واضح رہے ایران کی جانب سے عراق میں امریکی فوجی اڈوں پر حملوں کے نتیجے میں 80 افراد ہلاک ہونے کا دعویٰ کیا گیا ہے ایران نے القدس فورس کے سربراہ جنرل قاسم سلیمانی کی ہلاکت کے جواب میں عراق میں امریکا اور اس کی اتحادی افواج کے 2 فوجی اڈوں پر 15 بیلسٹک میزائل داغے ہیں.
تہران نے مقامی وقت کے مطابق رات ڈیڑھ بجے عراق میں 2 فوجی اڈوں کو نشانہ بنایا جہاں امریکی، اتحادی افواج کے اہلکار رہتے ہیں جبکہ مذکورہ حملے میں ایران نے اپنی سرزمین سے ایک درجن سے زائد میزائل فائر کیے ایران کے سرکاری ٹیلی ویژن کی رپورٹ کے مطابق میزائل حملے میں 80 امریکی دہشت گرد ہلاک ہوئے اور کوئی میزائل روکا نہیں جاسکا‘سرکاری ٹی وی نے پاسداران انقلاب کے ذرائع کے حوالے سے بتایا کہ اگر امریکا نے جوابی کارروائی کی تو ایران کی نظر خطے میں موجود 100 اہداف پر ہے.
رپورٹ میں یہ بھی کہا گیا کہ امریکی ہیلی کاپٹرز اور فوجی سازو سامان کو بھی سخت نقصان پہنچا ہے‘واضح رہے کہ 1979 میں تہران میں موجود امریکی سفارتخانے کا محاصرہ کرنے کے بعد سے اب تک کا یہ ایران کا امریکا کے خلاف سب سے بڑا براہ راست حملہ ہے.