سوات (زما سوات ڈاٹ کام) سوات اور ملاکنڈ ڈویژن میں امن و امان کی بگڑتی ہوئی صورت حال کے پیش نظر سوات قومی جرگہ کی جانب سے امن مظاہرے کا انعقاد کیا گیا۔ مینگورہ کے نشاط چوک میں منعقدہ امن مظاہرے میں مختلف طبقہ فکر سے تعلق رکھنے والے افراد، سیاسی پارٹیوں کے عہدیداروں و کارکنوں اور سوات قومی جرگہ کے مشران نے شرکت کی۔
امن مظاہرے میں مظاہرین نے ہاتھوں میں پلے کارڈز اٹھا رکھے تھے جس پر دہشت گردی کے خلاف اور امن کے لئے نعرے درج تھے۔
مظاہرے سے اپنے خطاب میں سوات قومی جرگہ کے رہنماء مختیار خان یوسف زئی نے کہا کہ مرکزی و صوبائی حکومت موجودہ صورت حال پر اپنی پوزیشن واضح کریں، طالبان کے ساتھ مذاکرات کیوں کئے جا رہے ہیں،مذاکرات میں سوات کے مشران کو کیوں نظر انداز کیا جا رہا ہے ۔
انہوں نے کہا کہ طالبان کو اسلحہ سمیت یہاں لانے والے کہتے ہیں کہ لوگ ہم پر شک کر رہے ہیں کہ طالبان کو ہم نے یہاں بھیجا ہے، ہمیں شک نہیں مکمل یقین ہے کہ طالبان کو واپس لانے میں ریاستی اداروں کا ہاتھ ہے۔
” ہم امن پسند لوگ ہے، ہم امن چاہتے ہیں، اگر حکومت کردار ادا نہیں کرتی تو سوات کے لوگ اپنی حفاظت کرنا جانتی ہے، یہ لوگ اب وہ نہیں رہے جو کسی بھی دھوکے میں آجائیں”
عوامی نیشنل پارٹی کے ضلعی صدر ایوب خان نے کہا کہ طالبان نے اعلامیہ جاری کیا تھا کہ امن کمیٹی کے ممبران اور عوامی نیشنل پارٹی کے مشران کو نہیں چھوڑیں گے،ہم کسی سے ڈرنے والے نہیں اور نا ہی یہاں سے بھاگنے والے ہیں، ہم لڑیں گے اور امن کی بحالی ممکن بنائیں گے۔
ایوب خان نے مزید کہا کہ صوبائی حکومت مکمل طور پر غائب ہو چکی ہے، ممبران اسمبلی بھاگ گئے ہیں، لیکن سوات کے لوگ یہ یاد رکھے کہ ہم کھڑے ہیں اور کھڑے رہیں گے۔
پختونخواملی عوامی پارٹی کے ڈاکٹر خالد محمود نے کہا کہ اس بار عوام جاگ گئی ہے، ہم کسی بھی صورت میں یہاں بد امنی نہیں پھیلنے دیں گے، ہم بین الاقومی اداروں سے بھی اپیل کرتے ہیں کہ وہ یہاں پر امن کی بگڑتی ہوئی صورت حال کا نوٹس لے۔
” اگر حکومت ناکام رہتی ہے تو ہم اقوام متحدہ کا دروازہ بھی کھٹکھٹا سکتے ہیں، صوبائی حکومت ملبہ مرکزی حکومت پر ڈال رہی ہے اور مرکزی حکومت صوبائی حکومت پر، لیکن ہم اب وہ نہیں رہے جو دھوکہ کھائیں، عوام جاگ گئی ہے جس کا ثبوت ہزاروں کی تعداد میں یہاں پر لوگوں کی شرکت ہے ۔” امن کے لئے احتجاجی مظاہرے میں حکومتی پارٹی کے کسی بھی ممبر یا کارکن نے شرکت نہیں کی جسے مظاہرین نے شدید تنقید کا نشانہ بنایا۔ مظاہرین کا کہنا تھا کہ بدامنی پھیلانے میں مرکزی و صوبائی دونوں حکومتیں ملوث ہیں جبکہ ریاستی اداروں کی پشت پناہی بھی شرپسندوں کو حاصل ہیں۔