سوات(زما سوات ڈاٹ کام)خواتین اور انسانی حقوق کی تحفظ کے لئے بنائے گئے کمیٹی کے افتتاحی تقریب سے خطاب کرتے ہوئے اویکنیگ کے ڈائریکٹر عرفان حسین بابک نے کہاکہ ضلع سوات میں انسانی حقوق کے لئے کام کرنے والے اداروں، سرکاری اداروں، میڈیا کے نمائندوں اور سماجی کارکنوں کے ساتھ ملک کر فورم بنا لیاگیاہے جن کا مقصد ضلع سوات میں خواتین اور انسانی حقوق کی تحفظ کے لئے قانون سازی اور انسانی حقوق کی پامالی پر آواز اٹھاناہے اس موقع پرانہوں نے کہاکہ فورم علاقے کے روایات کے مطابق قانون ساز اداروں کے ساتھ مل کر قانون سازی میں مدد فراہم کرینگے۔ اس موقع پر موجود ڈسٹرکٹ کمیشن برائے خواتین کے چیرپرسن رخسانہ جہانگیر نے کہاکہ سوات میں خواتین کو انصاف میں بہت زیادہ مشکلات کا سامناہے اس کی واضح مثا ل یونی ورسٹی آف سوات میں پی ایچ ڈی ڈاکٹر کے ساتھ ہراسمنٹ کیس ہے جس کی تاحال ایف آئی آر تک درج نہیں ہوسکی، اعلی سطح پر نوٹس کے باجود خاتون پروفیسر کو مجبور کیاجارہاہے کہ وہ اپنی شکایت واپس لیں، انہوں نے کہاکہ یہ فورم خواتین کی مسائل کو قانونی تحفظ دینے کے ساتھ ساتھ اخلاقی تعاون بھی دیگی، اس طرح اعلی حکام تک خواتین کے مسائل کو اجاگر کیا جائیگا، اجلاس میں خواتین کے حقوق کے لئے کام کرنے والی سوات میں شرکت گاہ تنظیم کی سربراہ نیلم رحیم نے کہاکہ سوات میں غیرت کے نام پرقتل کے واقعات، خواتین کے ساتھ بد سلوکی، گھروں میں تشدد، خواتین کے ساتھ امتیازی سلوک، وراثت میں حصہ نہ دینا، خواتین کی خودکشیوں کے کیس بہت زیادہ ہے اور اس کی روک تھام کے لئے علاقے کے عمائدین انسانی حقوق کے تنظیں اور سب سے بڑھ کر سماجی کارکن اہم کردار ادا کرسکتے ہیں ان کے ساتھ ملک ان مسائل پر قابو پایاجاسکتاہے، اجلاس میں شریک سوشل ویلفیئرکی ڈائریکٹر نصرت اقبال نے کہاکہ علاقے کے لوگ، تنظمیں اور سرکاری اداروں کے نمائندے ملکر خواتین، بچوں اور انسانی حقوق کے تحفظ کے لئے مضبوط آواز اٹھاسکتے ہیں۔ ان کی سفارشارات پر قانون سازی بھی ممکن ہے اسطرح ان کی مشاورت اورنشاندہی پر مسائل پر قابو پایاجاسکتاہے۔ موقع پر موجود سوات میں بچوں کے حقوق کے لئے کام کرنے والے ادارے کے افسر رضا محمد نے کہاکہ قانون سازی میں عام لوگوں کی رائے انتہائی اہم ہوتی ہے کیوں کہ قانون سازی عام لوگوں کی لئے ہی ہوتی ہے جب تک حکومت کو عوام کے حقیقی مسائل سے آگاہ نہیں کیا جاتا اس وقت تک قابل عمل قوانین بنانے ممکن نہیں ہوتی اس کمیٹی کے قیام سے بہتر قانون سازی ممکن ہوسکی گی، اجلاس میں موجود سینئرصحافی نیازاحمدخان نے کہاکہ مسائل کے حل کے لئے مڈیا کلیدی کردار ادا کرتی ہے اس کے لئے اہم یہ ہے کہ عوام اپنے مسائل میڈیاکے سامنے لائے جائیں اور تنظمیں اپنے رپورٹس میڈیا کے نمائندوں کے ساتھ ثبوت اور اعداد وشمارکے ساتھ شریک کریں اس سے مسائل کے حل میں بہت زیادہ مدد ہوگی، اجلاس کے آخرمیں تمام ممبران جن میں سماجی کارکن، حکومتی اداروں کے نمائندے اورمختلف تنظمیوں کے ارکان شامل تھے کو یہ ذمہ داری دی گئی کہ ضلع بھر میں خواتین اور انسانی حقوق کی خلاف ورزی کی واقعات کی رپورٹ کمیٹی کو پیش کی جائیگی اور اس کے لئے کمیٹی عمل حل تلاش کریگی، مسائل کو اعلی حکام کی نوٹس میں لائی جائیگی، اور جہاں ضرورت ہو متاثرین کی عملی امداد بھی کی جائیگی۔