سوات (زما سوات ڈاٹ کام ) ایجوکیشن مانیٹرنگ اتھارٹی کا پریس کلب کے سامنے مطالبات کے حق میں احتجاجی مظاہرہ، مظاہرین نے ہاتھوں میں بینرز اور پلے کارڈ اٹھا رکھے تھے جس پر مطالبات کے حق میں مختلف نعرے درج تھے، مظاہرے سے خطاب کرتے ہوئے، ڈی سی ایم ایز سوات کے شاہ سید،ساجد خان، شانگلہ کے مدثرشاہ، دیر لوئر کے شاہ زمین اور دیگر نے کہا کہ ایجوکیشن مانیٹرنگ اتھارٹی کا قیام 2014 کے اوائل میں عمل میں آیا اور اس وقت سے ابتک یہ اپنی بہترین خدمات کے لئے مشہور ادارہ ہے جو کہ اسوقت عملہ کم ہونے کے باوجود صوبے کے 35 اضلاع میں محکمہ ابتدائی و ثانوی تعلیم کے 34183 سکولز، اور اس میں کام کرنے والے ڈھائی لاکھ ملازمین اور 56 لاکھ طلباء کی مانیٹرنگ کے فرائض سر انجام دے رہا ہے۔انہوں نے کہا کہ ایجوکیشن مانیٹرنگ اتھارٹی کے بارے میں ایک عام خیال یہ ہے کہ یہ صرف سکول کے اساتذہ کی حاضری دیکھنے کا کام کرتا ہے حالانکہ اس ادارے کے ملازمین کی ذمہ داریوں کی فہرست کافی طویل ہے۔ انہوں نے کہا کہ ایجوکیشن مانیٹرنگ والے اپنے بنیادی فرائض کے علاوہ ابھی بھی مختلف اضافی ذمہ داریاں نبھا رہے ہیں، ایجوکیشن مانیٹرنگ اتھارٹی کے مانیٹرنگ سٹاف نے ابتک درج ذیل خدمات سرانجام دئے ہیں۔آرمی پبلک سکول واقعہ کے بعد سیکیورٹی سروے، سکول ایمپرومنٹ پلان، سکولوں کی سالانہ مردم شماری، تجاوزات سروے، سکول سے باہر بچوں کی سروے، لٹنم ٹیسٹ، سکول کوارڈی نیٹ سروے، الیکشن ڈیوٹی، پولیوں ڈیوٹی، انڈیپنڈنٹ پرائس مانیٹرنگ، فلڈ ریلیف سروے کے ساتھ دیگر خدمات بھی انجام دے رہے ہیں، انہوں نے کہا کہ مانیٹرنگ اتھارٹی 2014 سے لیکر ابتک صوبے کے سکولوں سے متعلق معلومات کا واحد مستند اور قابل اعتماد ادارہ ہے، اور حکومت کو جب بھی کسی ہنگامی سروے کی ضرورت پڑتی ہے تب ایجوکیشن مانیٹرنگ اتھارٹی واحد ادارہ ہوتا ہے جو حکومت کی نظر میں معتبر اور قابل اعتماد ہے۔ لیکن اس کے باوجود ادارے کا عملہ تاحال اپنے بنیادی حقوق سے محروم ہے۔
ملازمین کی سالوں طویل کوششوں کے باوجود اب تک انکے لئے کوئی قابل عمل سروس رولز موجود نہیں، کوئی سروس سٹرکچر موجود نہیں۔ بار بار حکومتی دفاتر کے چکر لگانے کے باوجود ان ملازمین کو کوئی بھی ریلیف نہیں ملا ہے، ہیومن ریسورس تھیوریز کے مطابق کسی بھی ادارے کی خرابی کا پہلا سبب عموماً یہ ہوتا ہے کہ اسکے ملازمین کی ذمہ داریاں بلا معاوضہ بڑھا دی جاتی ہیں اور حکام اور افسران بالا انکو توجہ نہیں دیتے اور نہ ہی انکے مسائل پہ غور کرتے ہیں، انہوں نے کہا ہم موجودہ حکومت خصوصاً وزیر اعلیٰ محمود خان اور وزیر تعلیم شہرام ترکئی اور اعلیٰ حکام سے پر زور مطالبہ کرتے ہیں کہ بہترین کارکردگی کے حامل اس ادارے کے ملازمین کے مسائل ترجیحی بنیادوں پہ حل کرنے کے احکامات جاری کریں تاکہ ملازمین دفاتر میں وقت ضائع کرنے کی بجائے اپنے فرائض اور قومی خدمات پہ توجہ دے سکیں اور اس ادارے کی ساکھ اور وقار سلامت رہے۔