سوات (زما سوات ڈاٹ کام ، 29 آگست 2018ء) سوات کی تحصیل کبل کے علاقہ برہ بانڈی کے سرکاری ہسپتال میں ڈیلیوری کیلئے ائی ہوئی خاتون کے شوہر پر مبینہ طور پر فیس کی عدم ادائیگی کے معاملہ پر فائرنگ، ابتدائی رپورٹ درج ہونے سے قبل ہی مبینہ دباؤ کے ذریعے راضی نامہ کرالیا گیا، تفصیلات کے مطابق محمد عالم سکنہ جالاوان تحصیل کبل نے میڈیا نمائندگان سے بات چیت کرتے ہوئے بتایا کہ اتوار کے روز میری بیوی کو ڈیلیوری کیلئے بی ایچ یو برہ بانڈئی لایا گیا تھا، جہاں پر سرکاری ڈاکٹر نے ڈیلیوری کے بعد دس ہزار روپے کا مطالبہ کیا، تو میں نے جواباً کہہ دیا کہ یہ تو سرکاری ہسپتال ہے اور میں یہسرکاری ہسپتال میں فیس نہیں دونگا اس دوران لیڈی ڈاکٹر مسز خورشید کے دوبیٹے اندر داخل ہوئے جن میں ایک کے پاس کلاشنکوف تھا جس کے ذریعے اس نے مجھ پر فائرنگ کردی، تاہم میں محفوظ رہا، جب اس سلسلہ میں کانجو پولیس سٹیشن گیا اور پولیس کو شکایت کی تو پولیس برہ بانڈی ہسپتال پہنچی تو انہوں نے مجھ سے کہا کہ یہ لوگ پی ٹی ائی سے ہیں اپ ان کیساتھ راضی نامہ کریں اور اپنا مریض لے جائیں پولیس نے ہمیں مجبور کیا تو ہم نے راضی نامہ کرلیا، اس موقع پر محمد عالم کے والد نے کہا کہ لیڈی ڈاکٹر کو ہم 4 ہزار روپے دے رہے تھے تاہم وہ دس ہزار مانگ رہی تھی، جب اس سلسلے میں لیڈی ڈاکٹر کے شوہر خورشید کیساتھ رابطہ کیا گیا تو انہوں نے کہا کہ اتوار کے روز چھٹی ہوتی ہے چھٹی کے دن بھی میری بیوی نے خاتون کا علاج کیا جب میڈیسن کے پیسے مانگے گئے تو خاتون مریضہ کی شوہر نے فائرنگ کی، اس موقع پر میں موجود نہیں تھا جب میں پہنچا تو میں ان سے پیسے بھی نہیں لئے اور رپورٹ بھی درج نہیں کی اور مریضہ کو جانے دیا، اس حوالے سے جب ایس ایچ او یار محمد سے رابطہ کیا گیا تو انہوں نے کہا کہ جب ہمیں فون پر اطلاع ملی اور ہم وہاں پر پہنچے تو دونوں فریقین کے درمیان راضی نامہ ہوگیا تھا، اور وہاں پر فائرنگ کا کوئی واقعہ رونما نہیں ہوا، خاتون مریضہ کے شوہر محمد عالم کا کہنا ہے کہ پولیس جب ہمارے ساتھ ہسپتال ائی تو انہوں نے مخالف فریق کا ساتھ دیا اور ہم پر کافی دباؤ ڈالاکہ یہ لوگ پی ٹی ائی کے اہم ترین بندے ہیں یہ اپ کیلئے مسائل کھڑے کردینگے، اپ ان کیساتھ راضی نامہ کریں،انہوں نے ڈی پی او، ڈی ائی جی اور ائی جی پی خیبر پختونخوا سے پولیس اور متعلقہ افراد کیخلاف سخت انکوائری کرنے کا مطالبہ کرلیا۔