پشاور(ویب ڈیسک ) قبل ازیں منصوبے کی تکمیل کیلئے چھ مرتبہ مختلف تاریخیں دی گئیں، آخری تاریخ دسمبر 2019 تھی تاہم اب کا م میں سست روی کے باعث منصوبے کو آئندہ سال مارچ میں مکمل کرنے کا عندیہ دیا گیا ہے۔
واضح رہے کہ اس وقت 30بس سٹیشنوں پر کام باقی ہے 14سٹیشنوں پر رواں سال دسمبر تک کام مکمل ہو جائے گا۔
یہ بھی خیال رہے کہ پشاور ڈیویلپمنٹ اتھارٹی نے صوبائی دارالحکومت کے سب سے بڑے ٹرانسپورٹ منصوبے بس ریپڈ ٹرانزٹ میں غیر معمولی تاخیر پر ٹھیکیدار کو ادائیگیاں روک دی ہیں۔
یہ فیصلہ گزشتہ روز پشاور ڈیویلپمنٹ اتھارٹی، ایشین ڈیولپمنٹ بینک (اے ڈی بی) کنسلٹنٹ بی آر ٹی اور صوبائی حکام کے مشترکہ اجلاس میں کیا گیا۔
سرکاری دستاویز کے مطابق ٹھیکیدار نے امن و امان کو جواز بنا کر بجلی کی تنصیبات لگانے کے لئے چائینز انجینئرز کو بلانے میں دیر کردی ہے جبکہ پشاور ڈیویلپمنٹ اتھارٹی کے حکام نے چائننرز انجینئرز کی آمد کے حوالے سے امن و امان کے جواز کو مسترد کردیا ہے۔
دستاویز کے مطابق ٹرانسپورٹ منصوبے پر کام شدید سست روی کا شکار ہے اور چھ ماہ میں 6 فیصد کام بھی نہ ہوسکا ہے۔