سوات(زما سوات ڈاٹ کام )خیبرپختونخوا چائلڈ پروٹیکشن اینڈ ویلفیئر کمیشن کے زیرِ اہتمام اور یونیسیف اور آکسفورڈ پالیسی مینجمنٹ کی تکنیکی معاونت سے سوات میں منعقدہ دو روزہ تربیتی ورکشاپ اختتام پزیر ہوگیا۔ ورکشاپ کا مقصد کمیشن کے تحت چائلڈ پروٹیکشن کے لئے کیس مینجمنٹ اور ریفرل سسٹم کو منظم اور موثر بنانے کے لئے صوبائی اور ضلعی محکموں سے تجاوز جمع کرنا تھا۔ ورکشاپ میں صوبائی اور ضلعی محکموں سے آفیسرز شریک ہوئے اور ورکشاپ کے مختلف سیشنز میں حصہ لیتے ہوئے تجاویز پیش کیں۔ڈپٹی چیف کے پی سی پی اینڈ ڈبلیو سی اعجاز محمد خان، پروگرام منیجر یونیسیف ڈاکٹر علی ڈاویلبیٹ، چائلڈ پروٹیکشن سپیشلسٹ محمد سہیل اور سوشل اینڈ بیحیوئیر چینچ آفیسر عباس خان اور دیگر ماہرین بھی ورکشاپ میں شریک تھے۔ ورکشاپ سے مختلف ماہرین نے خطاب کیا اور عالمی ملکی اور مقامی سطح پر چائلڈ پروٹیکشن سے متعلق کیس مینجمنٹ اور ریفرل سسٹم پر شرکاء کو بریف کیا۔ ورکشاپ میں پہلے سے ترتیب شدہ مختلف مینوئلز بھی شرکاء کے سامنے رکھے گئے اور محکموں کے رولز اف بزنس اور تجربات کی روشنی میں ممکنہ تبدیلی یا بہتری پر تجاویز لی گئیں۔ ورکشاپ سے خطاب میں ماہرین کا کہنا تھا کہ خیبرپختونخوا صوبے میں چائلڈ پروٹیکشن کے حوالے قانون سازی کے بعد کمیشن کام کررہا ہے اور ساتھ ساتھ صوبے کے بارہ (12) اضلاع میں چائلڈ پروٹیکشن یونٹس قائم کیے گئے ہیں جن میں پشاور، مردان، چارسدہ، صوابی، بونیر، کوہاٹ، بنوں، سوات، لوئر دیر، ایبٹ آباد، بٹگرام اور چترال شامل ہیں۔ ڈپٹی چیف اعجاز احمد خان کا کہنا تھا کہ تربیتی ورکشاپ کا مقصد اداروں سے تجاویز جمع کرتے ہوئے بچوں کے حقوق، تحفظ اور ویلفیئر سے متعلق خدمات کو منظم اور مربوط کرنا تھا۔ ان کا کہنا تھا کہ ورکشاپ میں پیش کئے گئے سفارشات اور تجاویز کو مینولز کا حصہ بنایا جائے گا اور حتمی ڈرافٹ ترتیب دی جائے گی۔ ورکشاپ کے اختتامی کلمات بیان کرتے ہوئے ڈاکٹر علی ڈاویلبیٹ کا کہنا تھا کہ ورکشاپ میں شرکاء نے اپنے تجربات کی بنیاد پر نہایت اہم نکات پیش کیں ہیں اور فیلڈ سٹاف کے تجربات و مشاہدات سے استفادہ کیا جائے گا اور اس سلسلے میں یونیسیف معاونت کرتا رہے گا۔