اشتہار

دریائے سوات میں آبی حیات کو غیر قانونی مائیننگ اور ہوٹل مافیا سے سنگین خطرات لاحق۔

سوات میں دریا کنارے کثیر تعداد میں غیر قانونی مائینگ اور ہیوی مشینری کا بے دریغ استعمال ماحولیاتی تبدیلی کا باعث بن رہی ہے اس غیر قانونی مائینگ سے ایک طرف دریا سوات کی خوبصورتی متاثر ہوئی ہے تو دوسری جانب دریا میں موجود آب حیات کو بھی شدید خطرات لاحق ہے۔

سوات میں قدرتی آفات کی بات کی جائے تو ہر سال بارشوں کی وجہ سے سیلاب کی آمد کا خطرہ ہوتا ہے جس کی ایک وجہ یہ غیر قانونی مائینگ بھی بتائی جارہی ہے

گزشتہ روز ڈسٹرکٹ مجسٹریٹ سوات نے ایک حکم نامہ جاری کیا ہے جس میں انہوں نے دریائے سوات کی حدود میں غیر قانونی مائیننگ پر دفعہ 144 کے تحت 60 دنوں کیلئے مکمل پابندی عائد کردی ہے۔

اشتہار

لیکن اس پابندی سے عارضی طور پر غیر قانونی مائینگ میں کمی تو ضرور آئی گی لیکن مستقل حل پر کوئی سنجیدہ کام نظر نہیں آرہا۔

ڈسٹرکٹ مجسٹریٹ ڈاکٹر قاسم علی خان کہتے ہے کہ ہمیں اس بات کا اندازہ ہے کہ کس طرح یہ چیزیں موسمیاتی تبدیلیوں کا باعث بن رہی ہے جس سے انسانوں، جانوروں اور خصوصی طور پر آب حیات کو شدید خطرہ لاحق ہے دفعہ 144 کے تحت ہم نے دریا کی حدود میں غیر قانونی مائیننگ پر 60 دنوں کے لئے مکمل پابندی عائد کردی ہے

اس حولالے سے میں نے ایک حکم نامہ بھی جاری کردیا ہےمجھے اندازہ ہے کہ کس طرح غیر قانونی مائیننگ اور کھدائی کی وجہ سے دریائے سوات کے اندر آبی حیات کو سخت خطرات لاحق ہیں اور ساتھ ہی ساتھ جابجا کھدائی والی جگہوں پر پانی کھڑا ہونے سے ڈینگی اور ملیریا جیسے مچھر پلنے لگے ہیں جس کی وجہ سے ضلع میں صحت کے سنگین مسائل جنم لے رہے ہیں۔

سوات کے ایک سماجی ورکر سہیل احمد اس حوالے سے کہتے ہے کہ صرف غیر قانونی مائینگ نہیں بلکہ دریا کنارے ہوٹلز اور ریسٹورنٹس بھی آب حیات کیلئے شدید خطرناک ہے مینگورہ بائی پاس کے قریب بہنے والی دریا میں ہوٹلز کا گندہ پانی گرتا ہے ساتھ ہی سڑک کنارے سینکڑوں ریسٹورنٹس کا کچرہ بھی دریا برد کیا جاتا ہے جس سے مچھلیوں کی زندگی سنگین خطرے سے دوچار ہے۔

دریا کنارے ایک مچھیرا اس حوالے سے کہتے ہے کہ دریا کے کنارے مائینگ اور پانی کا گندہ ہونے کے سبب سوات کے مقامی مچھلیوں کے نسلیں تقریباً ختم ہونے کو ہے۔

اشتہار

Comments (0)
Add Comment

اشتہار