سوات (زما سوات ڈاٹ کام ، 09 ستمبر 2018ء) کمشنر مالاکنڈ ڈویژن سید ظہیر الاسلام شاہ نے محکمہ اطلاعات کے ریجنل آفس سوات کے لان میں ایک سادہ مگر پروقار تقریب کے دوران قومی شجرکاری مہم کے سلسلے میں دیودار کا پودا لگایا جو بہترین آکسیجن دینے کے حوالے سے درختوں کا بادشاہ کہلاتا ہے تحصیل ناظم بابوزئی اکرام خان، کنزرویٹر فارسٹ ملاکنڈ محمد یوسف،اسسٹنٹ کمشنر عرفان خان، ڈبلیو ایس ایس سی مینگورہ کے ایم ڈی میاں شاہد علی، حلال فوڈ اتھارٹی کے ڈپٹی ڈائریکٹر اسد خٹک، ایکسئین پیسکو مینگورہ نذیر خان اور دیگر مختلف محکموں کے افسران کے علاوہ صحافی برادری نے بھی تقریب میں شرکت کی کمشنر ملاکنڈ نے اس موقع پر شجرکاری کی اہمیت واضح کرتے ہوئے کہا کہ آبی قلت اور ماحولیاتی آلودگی پاکستان کو اندرونی طور پر درپیش دو بڑے سنگین مسائل ہیں اور ان دونوں کا براہ راست تعلق جنگلات سے ہے جن سے قومی جذبے کے ساتھ سے ہی جلد از جلد نمٹا جا سکتا ہے اس سلسلے میں وزیراعظم عمران خان کے اعلانات خوش آئند ہیں انکی کال پر اندرون و بیرون ہر پاکستانی کا لبیک کہنا سرسبز و خوشحال پاکستان کی نوید ہے انہوں نے کہا کہ پہاڑوں میں قدرتی چشموں اور دریاؤں، ندی نالوں کے علاوہ شہروں میں واٹر ٹیبل نیچے گرنے کی بنیادی وجہ بھی درختوں کی کٹائی ہے ضرورت اس بات کی ہے کہ عوام اپنے گھروں، حجروں اور کھلے میدانوں میں قومی جذبے کے ساتھ شجرکاری کریں جس کیلئے وفاق سے قانون سازی کا آغاز بھی کیا جا رہا ہے کیونکہ درخت اور پودے پانی جذب کرکے اس کے بہاؤ کو دیرپا بنا دیتے اور خشک سالی روکتے ہیں کنزرویٹر فارسٹ نے بتایا کہ2ستمبر کو ٹین بلین قومی شجرکاری مہم کے آغاز پر فضاگٹ پارک سے لیکر دریائے سوات کے درمیانی چھوٹے جزیروں میں ڈھائی ہزار اخروٹ اور دوسرے آرائشی پودے لگائے گئے جو سیلابوں میں مزاحمتکے قابل ہونگے صرف سوات یونیورسٹی اور سکول و کالجز میں بیس ہزارسے زائد پودے لگائے گئے جبکہ اتنے ہی پودے کمیونٹی میں تقسیم کئے گئے محکمہ جنگلات نے رواں پانچ سالہ قومی مہم میں ملاکنڈ ڈویژن میں مجموعی طور پر دس لاکھ مزید پودے لگانے کا ٹارگٹ مقرر کیا ہے جو پاک فوج کی طرف سے جاری سرسبز پاکستان مہم کے علاوہ ہے درایں اثناء کنزرویٹر فارسٹ محمد یوسف نے سیدو شریف روڈ پر درخت کٹائی واقعے سے متعلق حکام بالا کو رپورٹ دیتے ہوئے بتایا کہ اگرچہ اس میں وزیراعلیٰ کے احکامات کے تحت فوری طور پر ڈی ایف او کو معطل کیا گیا اور انکوائری ہوئی بدقسمتی سے یہ واقعہ شجرکاری مہم کے افتتاحی روز سامنے آنے کے سبب سول سوسائٹی اور میڈیا میں اچھالا گیا تاہم یہ معمول کا حصہ تھا جس کے تحت صوبے کے تمام اضلاع میں اداروں اور شہریوں کی تحریری اور پرزور شکایات پر سیکورٹی رسک اور حادثات کا باعث بننے والے درختوں کو نیلام کیا جاتا ہے البتہ اس بارے میں محکمہ جنگلات کا اصول ایک درخت کے بدلے پانچ مزیددرخت لگانا ہے انہوں نے بتایا کہ اگرچہ نیلامی کے 32درختوں میں 9درخت چھوڑ دئیے گئے ہیں مگر انہیں دیکھنے سے اندازہ لگایا جا سکتا ہے کہ یہ ماحول کی بہتری کی بجائے شہریوں کیلئے زحمت اور حادثات کا باعث بن سکتے ہیں انہوں نے بتایا کہ محکمہ جنگلات چونکہ دن رات ٹمبر مافیا کے خلاف مصروف عمل رہتا ہے اسلئے ایسے معمول کے واقعات کو اچھالنے کی تاک میں رہتا ہے تاکہ اسکے فرض شناس عملے کا مورال ڈاؤن کیا جاسکے۔