اسلام آباد(ویب ڈیسک): قومی اسمبلی میں دیگر ممالک سے ملزمان کے تبادلے کا باہمی قانونی معاونت (فوجداری معاملات) بل 2019 اپوزیشن کی مخالفت کے باوجود کثرت رائے سے منظور کر لیا گیا۔
وزیر مملکت پارلیمانی امور علی محمد خان کا کہنا تھا کہ قانونی معاونت (فوجداری معاملات) بل فنانشل ایکشن ٹاسک فورس (ایف اے ٹی ایف) کے مطالبے پر منظور کیا گیا۔
باہمی قانونی معاونت (فوجداری معاملات )بل 2019 پیش کرنےکی تحریک منظوری کے لیے پیش کی گئی تو تحریک کی حمایت میں 87 اور مخالفت میں 83 ووٹ آئے۔ بعدازاں شق وار منظوری کے دوران اپوزیشن رکن عبدالقادر پٹیل کی دو ترامیم کو بھی بل میں شامل کیا گیا۔
بل کے تحت کسی بھی ملک کو باہمی قانونی معاونت دو طرفہ طے کردہ اقرار نامے کی بنیاد پر ہوگی، دیگر ممالک سے باہمی قانونی معاونت کے لیے سیکریٹری داخلہ بطور مرکزی اتھارٹی کام کرے گا۔
بل کے مطابق پاکستان کسی ملک کو گواہان، مشتبہ افراد اور مجرمان کی جگہ اور شناخت اور انہیں پاکستان منتقل کرنے سے متعلق قانونی معاونت کی درخواست کر سکے گا جب کہ کوئی دوسرا ملک بھی پاکستان میں تلاشی وارنٹ یا شہادت اکٹھا کرنے اور قیدی کی منتقلی کی درخواست دے سکے گا۔
بل کے تحت پاکستان مفاد عامہ یا قومی مفاد کو ضرر پہنچنے کے خدشے کی صورت میں معاونت سے انکار کر سکتا ہے۔ اپوزیشن نے بل کو پاکستان کی خود مختاری کے خلاف قرار دیتے ہوئے اس کی مخالفت کی ہے۔
اپوزیشن رہنماؤں سید نوید قمر اور خواجہ آصف نے اعتراض کیا کہ قانون کے ذریعے پاکستان کی خود مختاری پہ سمجھوتہ کیا جا رہا ہے اس طرح بغیر معاہدے کے کوئی بھی ملک پاکستان سے ملزم منتقل کر لے گا۔