سوات (زما سوات ڈاٹ کام)سرکاری دفاتر میں کام کرنے والے سٹینو گرافرز کے سکیلز کی عدم اپ گریڈ یشن سے ہزاروں اہلکار مایوسی کا شکار، پشاور ہائی کورٹ کے فیصلے کے باوجود دوسرے کیڈرز کے ملازمین کے سکیلز کو اپ گریڈ کیا گیا ہے اور سٹینو گرافرز اب بھی اپ گریڈیشن سے محروم ہیں جس کے باعث اُن میں شدید تشویش پائی جا رہی ہے۔
سرکاری دفاتر میں دفتری اُمور بطریق احسن چلانے میں سٹینو گرافرز کا کلیدی کردار ہے دوسرے کیڈرز کے ملازمین کے مقابلے میں سٹینو بننے کیلئے بہت زیادہ محنت کرنا پڑتی ہے اور شارٹ ہینڈ جیسے مشکل کورس کو سمجھنا ہوتا ہے چونکہ عددی لحاظ سے سٹینو برادری کے لوگوں کی کمی ہوتی ہے اس لئے یہ برادری ہمیشہ احساس محرومی کا شکار رہی ہے۔ دوسری دفتری کیڈرز کو کئی مرتبہ اپ گریڈ کیا گیا ہے لیکن سٹینو گرافرز کو تاحال اپ گریڈ نہیں کیا گیا ہے۔
ذرائع کے مطابق کلرک برادری کو سات سال کے اندر چار اورپانچ مرتبہ اپ گریڈ کیا چکا ہے اسسٹنٹ گریڈ کلرک کو BPS-11 سے BPS-16 میں ترقی دی جا چکی ہے جبکہ سٹینو ٹائپسٹ کو BPS-12 سے صرف BPS-14 میں اپ گریڈ کیا گیا ہے۔اس سلسلے میں صوبائی اسمبلی کی قائمہ کمیٹی نمبر 25 نے 22مارچ 2017 کو متفقہ طور پر سٹینو برادری کی اپ گریڈیشن کی منظوری دی تھی جسے صوبائی اسمبلی نے 23 مئی 2017 کو منظور کیا تھا اور اس کے ساتھ پشاور ہائی کورٹ نے اپنے حالیہ فیصلے نمبر 2363-p/2018 اور رٹ پٹیشن نمبر 40-p/2016 میں صوبائی حکومت کو اپ گریڈیشن کیلئے فوری احکامات جاری کئے تھے لیکن اب با خبر ذرائع سے معلوم ہوا ہے کہ بیوروکریسی سٹینوز کی اپ گریڈیشن میں رکاوٹ ڈالنے کی کوشش کر رہی ہے جس سے برادری میں تشویش اور غم و غصہ پایا جا رہا ہے۔