سوات(زما سوات ڈاٹ کام) تحصیل مٹہ میں ایک ہفتے کے دوران بچوں سے جنسی ذیادتی کا دوسرا واقعہ پیش آیا، 15 سالہ بچے کے ساتھ دو افراد نے زبردستی جنسی ذیادتی کی، پولیس نے ملزمان کو گرفتار کرلیا۔ دوسری جانب تحصیل مٹہ کے بچوں نے ہاتھوں میں پلے کارڈ اُٹھائے حکومت سے بچوں کو تحفظ فراہم کرنے کا مطالبہ کیا۔
سوات کی تحصیل مٹہ میں گزشتہ دنوں سکول ٹیچر نے ایک نو سالہ بچے کے ساتھ ذیادتی کی تھی جس کے بعد ملزم کو گرفتار کیا گیا تھا، گزشتہ روز ایک بار پھر دو افراد نے 15 سالہ بچے کو زبردستی پکڑ کر اس کے ساتھ ذیادتی کی۔
15 سالہ بچے نے پولیس کو پیان دیتے ہوئے کہا کہ وہ گزشتہ رات اپنے ماما کے گھر جا رہا تھا کہ شاہ ڈنڈ کے مقام پر دو افراد وقاص اور ظفر علی نے انہیں زبردستی پکڑ لیا اور اُس کے ساتھ بد فعلی کی۔
بچے کی میڈیکل رپورٹ مثبت آنے کے بعد پولیس نے دونوں ملزمان کو گرفتار کرکے مقدمہ درج کرلیا۔
سوات کی تحصیل مٹہ میں بچوں کے ساتھ جنسی ذیادتی کا یہ دوسرا واقعہ ہے ، واقعے کے بعد علاقہ کے بچوں میں خوف کی لہر دوڑ گئی ہے اور وہ اپنے آپ کو غیر محفوظ سمجھ رہے ہیں۔
دونوں واقعات کے بعد علاقہ کے بچوں نے احتجاجی مظاہرہ بھی کیا، ہاتھوں میں پلے کارڈ اُٹھائے بچوں نے حکومت سے تحفظ فراہم کرنے کا مطالبہ کیا جبکہ ملزمان کو کیفر کردار تک پہنچانے میں بھی حکومت سے مداخلت کی اپیل کی۔
14 سالہ زوہیب نے ڈیلی ٹائمز کو بتایا کہ اس طرح کے واقعات سے اب وہ خود کو غیر محفوظ تصور کر رہے ہیں، وہ سکول و مدرسے جاتے ہوئے گھبراتے ہیں کہ کہی انہیں کوئی نقصان نا پہنچائے’’ ہم اب کھیل کھود کے لئے بھی گھر سے باہر نہیں نکل سکتے،حکومت اور متعلقہ حکام سے درخواست کرتے ہیں کہ ملزمان کو سخت سے سخت سزا دی جائے تاکہ دوبارہ کوئی ایسی جرات نہ کرسکیں‘‘۔
جنسی ذیادتی کے دونوں واقعات کے حوالے سے پولیس کے اعلیٰ حکام کا کہنا ہے کہ تمام ملزمان ان کی گرفت میں ہیں اور ان کے خلاف چائیلڈ پروٹیکشن ایکٹ کے تحت مقدمات درج کئے گئے ہیں۔