سوات (زما سوات ڈاٹ کام )سوات میں لاپتہ ہونے افراد کے اہل خانہ نے بچوں اور خواتین کے ہمراہ پریس کلب کے سامنے احتجاجی مظاہرہ کیا، مظاہرین نے ہاتھوں میں پلے کارڈ اٹھا رکھے تھے جس پر رشتہ داروں کی تصاویر اور مطالبات کے نعرے درج تھے، احتجاجی مظاہرے سے خطاب کرتے ہوئے سید کریم اللہ، سید رحیم، شاہد علی خان، ناصر، امین الدین اور محمد احسان نے کہا ان کے پیارے گذشتہ دس بارہ سال سے زیر حراست ہیں اور عدالتوں سے ملنے والی سزائیں بھی بھگت چکے ہیں لیکن اس کے باوجود بھی انہیں مختلف جیلوں میں رکھا گیا ہے جبکہ بیشتر افراد کئی سالوں سے لاپتہ ہیں اور ان کے زندہ یا مردہ ہونے کی ہمیں کوئی خبر نہیں، انہوں نے کہا کہ قید اور لاپتہ افراد کے اہل خانہ انتہائی کسمپرسی اور اذیت کی زندگی گزار رہے ہیں جبکہ چھوٹے چھوٹے بچے آج بھی اپنے والدین کی راہیں تھک رہے ہیں اور گھر میں کوئی بھی انکی کفالت کیلئے نہیں، انہوں نے کہا موجودہ حکومت اور اعلیٰ حکام سے ہم یہ مطالبہ کرتے ہیں کہ ملک کے آئین اور قانون کے مطابق جتنے بھی قید افراد عدالتوں سے بری ہوچکے ہیں ان کو فی الفور رہا کیا جائے اور ہائی کورٹ کے فیصلے پرجو سٹے آرڈر لئے گئے ہیں ان کو واپس لیا جائے، جبکہ برسوں سے لاپتہ افراد کو فوری طور پر عدالتوں پیش کرکے ان کے اہل خانہ کو ان سے ملنے کی اجازت دی جائے۔مظاہرین نے حکومت کو دس دن کا ڈیڈ لائین دیتے ہوئے کہا اگربری ہونے والے افراد کو رہا نہیں کیا گیا تو اسلام آباد کے طرف احتجاجی واک کریں گے۔