سوات ( زما سوات ڈاٹ کام ) سوات میں مہنگائی اور ٹیکسوں کے خلاف سوات چیمبر آف کامرس،تاجر برادری، پیٹرولیم ایسو سی ایشن، ہوٹل ایسوسی ایشن اور دیگر تنظیمیں سراپا احتجاج،حکومت آئی ایم ایف کے ساتھ حالیہ مذاکرات پر نظر ثانی کریں اور عام لوگوں کو معاشی بدحالی اور ٹیکسوں سے نجاد دلائیں، حکومت جان بوجھ کر سوات میں فلڈ وارننگ جاری کرتا ہے جس سے سیاحتی سیزن بری طرح متاثر ہورہا ہے، ان خیالات کا اظہار سوات چیمبر آف کامرس کے صدر راحت علی خان، ٹریڈرفیڈریشن کے ترجمان ڈاکٹر خالد محمود، سوات پیٹرولیم اور سی این جی ایسو سی ایشن کے جنرل سیکرٹری ظہور اقبال، ہوٹل ایسو سی ایشن کے جنرل سیکرٹری محمد وکیل، ڈاکٹر ذاکر محمد، یوسف علی عدنان خان اور دیگر نے سوات پریس کلب میں پرہجوم پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے کیا، انہوں نے کہا کہ ملک میں حالیہ مہنگائی کا طوفان سے عام لوگ بری طرح متاثر ہورہے ہیں، حکومت نے آئی ایم ایف کے ساتھ جو معاہدہ کیا ہے جس سے عام لوگوں کی زندگی اجیرن ہوگی اور درمیانی طبقہ شدید متاثر ہوگا، انہوں نے حکومت کو تجویز پیش کرتے ہوئے کہا کہ حکومتی وزراء، افواج پاکستان، عدلیہ، بیوروکریسی اور عوامی نمائندوں کی غیر ضروری اخراجات کم کرکے ملک کو معاشی بحران اور افراتفری سے بچا سکتے ہیں، انہوں نے کہا کہ حکومت آئی ایم ایف کے ساتھ معاہدے کے نفاذ سے پہلے اس کی منفی اثرات پر مل بیٹھ کر نظرثانی کریں اور عوام کو ریلیف دینے کے لئے مثبت اقدامات اٹھائیں، انہون نے کہا کہ اس کے علاوہ بجلی کے بلوں میں بے تحاشہ اضافے نے عوام کا جینا حرام کر رکھا ہے کیونکہ اس مہنگائی کی دور میں عام لوگ دو وقت کی روٹی کے لئے ترس رہے ہیں اور اس کے ساتھ بجلی کے مد میں بھاری بھاری بلوں کی ادائیگی ان کے سر درد بن گئے ہیں اس پر بھی حکومت نظر ثانی کرکے بجلی کی مد عوام کو ریلیف دینے میں اپنا کردار ادا کریں، انہوں نے پی ڈی ایم اے پر الزام لگاتے ہوئے کہا کہ وہ جان بوجھ کر سوات فلڈ وارننگ جاری کرکے علاقے کے سیاحت کو بری طرح متاثر کررہا ہے، انہوں نے کہا کہ سوات کے تمام دریاء معمول کے مطابق بہہ رہے ہیں اور سیاح کھلے دل سے علاقے کے سیر کرنے کے لئے آئیں اور یہاں خوبصورت نظاروں سے لطف اندوز ہوسکے، انہوں نے حکومت سے مطالبہ کیا کہ اگر مذکورہ مطالبات پر دس دن کے اندر اندر عمل درآمد نہیں کیا گیا تو ہم ملاکنڈ ڈویژن کے سطح پر احتجاجی مظاہرے اور ہڑتال کرنے پر مجبور ہوجائیں گے۔