سوات(زما سوات ڈاٹ کام)پشاور ہائی کورٹ مینگورہ بنچ کے جسٹس اشتیاق ابراہیم اور جسٹس وقار احمد پر مشتمل ڈویژن بنچ نے سوات کے کارکن صحافیوں کی پریس کلب تنازع کیس میں شامل ہونے کی درخواستوں کو منظور کرکے ان کو رِٹ میں شامل کردیا۔ہم ناانصافی نہیں ہونے دیں گے۔اس میں کوئی حرج نہیں کہ ان کو سن لیا جائے ۔مخالف فریق کے دلائل کے باوجود بھی ڈویژن بنچ نے کارکن صحافیوں کو پریس کلب تنازع کیس میں فریق بننے کی درخواست سماعت کے لئے منظور کرلی ۔ روزنامہ شمال کے چیف ایڈیٹر غلام فاروق وغیرہ سوات پریس کلب بنام حکومت خیبر پختون خواہ کیس میں فریق بننے کے لئے سوات پریس کلب کے18ممبران فیاض ظفر وغیرہ اور پریس کلب میں ممبر شپ نہ ملنے والے25 صحافیوں رفیع اللہ وغیرہ نے رٹ میں شامل ہونے کے لئے درخواستیں دی تھیں ۔ غلام فاروق وغیرہ فریق کی جانب سے اورنگزیب ایڈوکیٹ اور کارکن صحافیوں کی جانب سے بیرسٹر اسد الرحمان کے دلائل مکمل ہونے کے بعد ڈویژن بنچ نے فیاض ظفر وغیرہ اور رفیع اللہ وغیرہ کی درخواستوں کو منظور کرتے ہوئے اگلی سماعت میں ان کو اپنا موقف دینے کاحکم جاری کردیا ۔ کارکن صحافیوں کی طرف سے ممتاز قانون دان بیرسٹر اسد الرحمان نے دلائل دئےاورکہاکہ میرے موکلین کی درخواست پر ہی پریس کلب سیل کیا گیا تھاکارکن صحافیوں کا مخصوص قابض گروپ کے خلاف فریاد سنی جائے ۔ مخالف وکیل اورنگزیب نے دلائل دیتے ہوئے کہاکہ ہماری درخواست پریس کلب ڈی سلینگ سے متعلق تھا جو ختم ہوچکا ۔کیس میں فریق بنناعدالتی وقت کا ضائع ہے۔وکلائ کے دلائل سننے کے بعد جسٹس اشتیاق ابراہیم نے دلائل دئے کہ ان کو سن لیتے ہیں،سننے میں کیا حرج ہے؟ہم ابھی فیصلہ تو نہیں کر رہے ہیں، اسلئے کیس کو سن لیتے ہیں ۔ہم کسی کے ساتھ نا انصافی نہیں ہونے دینگے۔
سماعت کے دوران معزز بنچ اور وکلاء کے مابین دلچسپ مکالمہ ہوا جسٹس آشتیاق ابراہم نے کارکن صحافیوں کے وکیل بریسٹر اسد الرحمن سے مکالمہ کرتے ہوئے کہا کہ اج بریسٹر صاحب بڑی جلال میں لگ رہے ہیں۔ جس ہر بریسٹر اسد الرحمن نے مکالمہ کرتے ہویے کہا کہ مائی لارڈ میں جلال میں انے کی گستاخی کیسے کرسکتا ہوں، بس ایڈووکیٹ اورنگزیب زیب صاحب کا مقابلہ کرنے کے لیے سختی کرنے پڑتی ہے، جس کے بعد جسٹس اشتیاق ابراہم نے ریمارکس دیتے ہوئے کہا کہ اپ دونوں وکلاء کے دلائل سنے میں مزہ اتا ہیں۔بریسٹر اسد الرحمن نے مکالمہ کرتے ہوئے کہا کہ مائی لارڈ یہ اپ کا بڑا پن اور مہربانی ہیں۔دلچپسپ مکالمے کے بعد ڈویژن بنچ نے کارکن صحافیوں کو کیس میں فریق بنانے کی درخواست منظورکرتے ہوئے کیس اگلی سماعت تک کے لئے ملتوی کردی ۔