سوات(زما سوات ڈاٹ کام:26اکتوبر2017ء)ٹریڈرز فیڈریشن سوات کے صدر عبدالرحیم نے ایک اخباری بیان جاری کرتے ہوئے کہاہے کہ سوات کو دوحصوں میں تقسیم کرنا ایک بہت بڑی سازش اور سوات بھر کے عوام میں نفرتیں بڑھانے کا مذموم منصوبہ ہے ، جس کی شدید الفاظ میں مزمت کرتے ہیں ، 18کلومیٹر کے محدود علاقہ میں دوسرا ضلع بنانے سے ترقی کا خواب کبھی بھی پورا نہیں کیا جاسکتا ، تقسیم سے ترقی کا خواب پورا کرنے والے سب سے پہلے سوات کے بنیادی سہولیات جس میں تعلیم ، صحت ، سوات سینٹرل جیل کی تعمیر ، جنگلات سے رعایتی قیمتوں سے لکڑی کا کوٹہ ، بجلی ، سوئی گیس ، دریائے سوت کے پانی سے زرعی زمینوں کو سیراب کرنے کیلئے پشتے تعمیر کرانے اور لوگوں کے پینے کیلئے صاف پانی کی فراہمی کے ضروریات کو پورا کرنے کیلئے واٹر فلٹریشن پلانٹ لگائے جائے ،انہوں نے کہا کہ صوبائی حکومت سوات کو تقسیم کرنے کے بجائے بنیادی سہولیات کو حل کرنے پر توجہ دیں کیونکہ ضلع سوات کے عوام نے چھ ایم پی اے اور دو ایم این ایزکے ذریعے بھاری مینڈیٹ دیکر انہیں حکومت بنانے کا موقع فراہم کیا ہے ، سیدوشریف کے ہسپتال جو کہ ایم ایم اے کے دور حکومت میں بنا لیکن فنڈز کی عدم ادائیگی کے وجہ سے تاحال اسمیں علاج معالجہ کے سہولیات فراہم نہیں کئے گئے ، اس دوران دو حکومتیں ختم ہو ئیں اور اب تحریک انصاف کی حکومت بھی اپنی مدت پور ے کرنے جارہی ہیں لیکن ہسپتال کا معاملہ جوں کا توں لٹکا ہوا ہے ،انہوں نے کہا کہ اگر ممکنہ طور پر اپر سوات کا ضلع بن بھی گیا تو ڈپٹی کمشنر مٹہ میں تعینات ہوگا جبکہ ڈی پی او خوازہ خیلہ میں تعینات کیا جائیگا جس کی وجہ سے لوگ گیمن پل کا طواف کرنے پر مجبور ہوں گے ،اس حوالے سے ہمارے تحفظات واضح ہے کہ اگر ترقی کا راز تقسیم میں پوشیدہ ہے تو 95 یونین کونسلز پر مشتمل ضلع پشاور کا حق بنتا ہے اسے تین ضلعوں میں تقسیم کیا جائے اور پھر 75یونین کونسلز پر مشتمل ضلع مردان کو بھی دو حصوں میں تقسیم کیا جائے اگر کامیابی کا یہ تجربہ درست ثابت ہوا تو پھر سوات ضلع کو ذبح کرنے کے بارے میں سوچا جاسکتا ہے ، اگر منصوبہ ساز اپنے ضد پر قائم رہتے ہیں تو پھر ہمارا مطالبہ ہوگا کہ ملاکنڈ ڈویژن اور ضلع کوہستان کو الگ صوبہ ملاکنڈ بنا دیا جا ئے اور سوات ، شانگلہ ، بونیر اور ضلع کوہستان پر مشتمل سوات ڈویژن بنا دیا جائے ۔
اشتہار