کراچی(ویب ڈیسک) 5 سال کے دوران سندھ میں 1300 سے زائد افراد نے خودکشی کی اور سب سے زیادہ 646 واقعات میرپور خاص ڈویژن میں رپورٹ ہوئے جب کہ صحرائے تھر میں بھی خودکشیوں کے واقعات میں تشویشناک حد تک اضافہ ہوگیا ہے جن میں اپنے ہاتھوں اپنی جان گنوانے والوں میں زیادہ تر تعداد خواتین کی ہے۔ عالمی ادارہ صحت کی رپورٹ کے مطابق دنیا بھر میں سالانہ 10 لاکھ افراد خودکشی کر کے اپنی جان اپنے ہاتھوں سے لے لیتے ہیں، یعنی ہر 40 سیکنڈز میں ایک فرد اپنی جان سے ہاتھ دھو بیٹھتا ہے۔ صوبہ سندھ میں میرپورخاص وہ ڈویژن ہے جہاں 5 سالوں کے دوران خود کشی کے سب سے زیادہ واقعات ہوئے اور 646 افراد نے اپنے ہاتھوں سے ہی اپنی جان لے لی ان میں سے 356 خواتین اور 290مرد تھے۔
خودکشیوں کے اعدود و شمار کے گراف میں حیدرآباد ڈویژن دوسرے نمبر ہے جہاں مجموعی طور پر 299 افراد نے خود کشی جن میں 183مرد اور 116خواتین تھی۔ شہید بےنظیر آباد ڈویژن میں 181 افراد نے خودکشی کی جن میں 106مرد اور 75خواتین تھی، لاڑکانہ ڈویژن میں 48 افراد نے خود کشی جن میں 36 مرد اور 12خواتین تھی، سکھر ڈویژن میں خودکشیوں کا رجحان سب سے کم رہا جہاں 4 مرد اور 2خواتین نے خودکشی کی جب کہ کراچی میں پچھلے پانچ سالوں کے دوران 107 افراد نے خودکشی کی جس میں 82مرد اور 25خواتین تھیں۔ خودکشی کرنے والے افراد میں سے 702 افراد 21 سے 40 سال کی عمر میں تھے۔
صحرائے تھر میں خودکشی کے رجحان میں اضافہ
دوسری جانب صحرائے تھر میں بھی خودکشیوں کے واقعات میں تشویشناک حد تک اضافہ ہوگیا ہے جہاں رواں سال کے دوران 77 افراد نے خود کشیاں کیں جن میں 47 خواتین شامل ہیں ۔ رپورٹ کے مطابق جنوری میں 3، فروری میں 4، مارچ میں 3 اور اپریل میں 2 خواتین نے اپنی زندگی کاخاتمہ کیا۔ مئی کے مہینے میں3، جون ، جولائی میں 6،6 جب کہ اگست ،ستمبر اور اکتوبر میں 4،4 خواتین نے خودکشی کی۔ نومبر میں 6 خواتین اور دسمبر میں اب تک 2 خواتین کی خودکشی رپورٹ ہوچکی ہے جب کہ خودکشی کرنے والی خواتین میں اکثریت شادی شدہ تھی۔ تھر میں خودکشیوں کی وجوہات میں بے روزگاری،غربت،گھریلو جھگڑے، بیماری ، ڈپریشن اور دیگر عوامل شامل ہیں۔