سوات(زما سوات ڈاٹ کام:یکم مئی2018) سوات میں روزانہ کی اُجرت پر کام کرنے والے مزدور کم اُجرت ملنے اور مہنگائی میں ہو شربا اضافے کی وجہ سے معاشی بحالی کا شکار ہے۔ زما سوات ڈاٹ کام کی جانب سے کئے گئے سروے رپورٹ کے مطابق سوات میں اس وقت روزانہ کی اُجرت پر کام کرنے والے مزدوروں کی تعداد ہزاروں میں ہے جو کام نہ ملنے یا کم اجرت ملنے کی وجہ سے شدید معاشی بدحالی کا شکار ہوگئے ہیں،یہ مزدور مختلف کارخانوں،ہوٹلوں ،دکانوں اور زیادہ تر دیہاڑی کرتے نظر آتے ہیں ،مینگورہ کے ایک مزدور حسین علی نے عالمی یوم مزدور کے موقع پر زما سوات ڈاٹ کام سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ انہیں علم ہی
نہیں کہ آج اُن کے نام پر پوری دنیا میں چھٹی منائی جا رہی ہے ہم تو اپنے بچوں کی روزی روٹی کے لئے سرگرداں پھِر رہے ہیں،عطاءالرحمن جو چائے کے ہوٹل میں ملازم ہے کہتے ہیں ” میں روزانہ 12 سے 18 گھنٹے تک کام کرتا ہوں اور مجھے پانچ سو روپے ملتے ہیں جس سے گھر کا خرچہ چلانا بہت مشکل ہے ” انہوں نے مزید کہا کہ اتنی کم اجرت ملنے پر سمجھ نہیں آتی کہ کیا خریدے،گھر کے اخراجات پوری کریں یا بچوں کی سکول کی فیس،زما سوات ڈاٹ کام کی جانب سے خصوصی سروے میں یہ بات بھی سامنے آئی ہے کہ دہشت گردی اور قدرتی آفات سے تباہ حال سوات کی معیشت تاحال اپنے پیروں پر کھڑی نہ ہوپائی ہے جس سے یہاں پر کاروبار زندگی مفلوج اور مزدور طبقہ کے استحصال میں دن بدن اضافہ ہوتا جا رہا ہے،ماہرین معیشت کے مطابق ملک میں موثر قانونی سازی کے فقدان کی وجہ سے مزدور طبقہ غربت کی چکی میں پستا چلا جا رہا ہے اگر قانون سازی کو موثر بنایا جائے اور اس پر عمل درآمد یقینی بنایا جائے تو اس طبقے کی محرومیاں ختم ہو سکتی ہیں ۔