اسلام آباد(ویب ڈیسک) وزیر اعظم عمران خان کا کہنا ہے کہ جو کرپشن کرتے ہیں انہیں فوج کا ڈر ہوتا ہے اور فوج اس لیے میرے ساتھ کھڑی ہے کیونکہ میں کرپٹ نہیں ہوں۔ وزیراعظم ہاؤس میں صحافیوں سے گفتگو کرتے ہوئے وزیر اعظم عمران خان نے کہا کہ آٹا بحران کی ابتدائی رپورٹ میں جہانگیر ترین اور خسرو بختیار کا نام نہیں، آٹا، چینی گندم کی تحقیقاتی رپورٹ اعتراض لگا کر واپس کردی اور دوبارہ تحقیقات کی ہدایت کی ہے۔ انہوں نے کہا کہ حکومت کہیں نہیں جارہی،اپوزیشن کی خواہش کبھی پوری نہیں ہوگی پہلے دن سے اپوزیشن شور مچارہی ہے اور ہمیں کامیاب نہیں دیکھنا چاہتی، اپوزیشن حکومت جانے کی باتیں صرف اپنی پارٹی کو اکٹھا کرنے کے لیے کرتی ہے، اگر ہم کامیاب ہوگئے تو ان کی دکان بند ہو جائے گی اور جیل چلے جائیں گے، یہ سیاسی مافیا ہے ان کو مہنگائی کی نہیں اپنی ذات کی فکر ہے۔ وزیراعظم کا کہنا تھا کہ ملٹری ایجنسیز کو معلوم ہوتا ہے کہ کون کیا کر رہا ہے اس لیے جو کرپشن کرتے ہیں فوج کا ڈر انہیں ہوتا ہے، میں نہ کرپٹ ہوں اور نہ ہی پیسے بنا رہا ہوں اس لیے فوج میرے ساتھ کھڑی ہے، حکومت اور فوج میں کوئی تناؤ نہیں۔ عمران خان نے کہا کہ ن لیگ، پیپلزپارٹی کے دور میں بجلی کے مہنگے کنٹریکٹ کیے گئے، آدھی قیمت پر گیس فراہم کی جارہی ہے، بجلی اور گیس کی قیمتیں سب سے بڑا چلینج ہے، فیصلہ کرلیا بجلی کی قیمتوں میں اضافہ نہیں کیا جائے گا، اس حوالے سے آئی ایم ایف کےساتھ معاملات طے پائے جائیں گے۔
’فضل الرحمان پر آرٹیکل 6 کا مقدمہ ہونا چاہیے‘
جے یو آئی (ف) کے سربراہ مولانا فضل الرحمان کے بیان پر وزیراعظم کا کہنا تھا کہ مولانا نےکہا وہ کسی کے اشارے پر حکومت گرانے آئے تھے، یہ غداری ہے ان کے بیان پر آرٹیکل 6 کا مقدمہ ہونا چاہیے معلوم ہونا چاہیئے کہ مولانا فضل الرحمان کو کس نے یقین دہانی کرائی ہے۔ سینیٹ الیکشن کے حوالے سے وزیراعظم نے بتایا کہ الیکشن اصلاحات کے لیے قوانین لارہے ہیں جس کے تحت الیکٹرانک ووٹنگ اور بائیو میٹرک سسٹم کو لازمی قرار دیں گے۔ انہوں نے مزید کہا کہ سینیٹ الیکشن خفیہ رائے شماری سے نہیں ہوں گے اور شو آف ہینڈز سے سینیٹ الیکشن کا قانون لائیں گے۔ وزیراعظم کا کہنا تھا کہ حکومت عدالت سمیت کسی بھی ادارے کے امور میں مداخلت نہیں کر رہی، کرپٹ لوگوں سے ریکوری کرنا ہمارا، عدالتوں اور احتساب کے اداروں کا کام ہے۔
عمران خان نے کہا کہ معاشی طور پر بدحالی میں گزشتہ دس سال کا بہت بڑا کردار ہے، زرداری اور نوازشریف کے دور میں ایکسپورٹ کم اور امپورٹ زیادہ ہوئی، ن لیگ نے جتنے غیر ملکی زرمبادلہ کے ذخائر چھوڑے وہ دو دن کے لیے تھے۔ وزیراعظم نے مزید کہا کہ ملک کو ڈیفالٹ سے بچانا حکومت کی بڑی کامیابی ہے، کرنٹ اکاؤنٹ خسارہ 19.5 سے کم کرکے 2.5 ارب ڈالر تک لے آئے ہیں ڈیفالٹ کر جاتے تو ڈالر 225 روپے کا ہوجاتا، سعودی عرب، چین اور یو اے ای نے ڈیفالٹ سے بچنے کیلئے مدد کی۔ انہوں نے کہا کہ میرا میڈیا سے 40 سال کا تعلق ہے، مشرف کو میں نے مشورہ دیا تھا کہ ٹی وی چینلز کو کھولیں، ٹی وی چینلز سے سب سے زیادہ فائدہ میں نے اٹھایا، ڈیڑھ سال سے میرے اوپر ذاتی حملے کیے گئے، کون سے جمہوری ملک میں وزیراعظم کو اس طرح نشانہ بنایا جاتا ہے، میڈیا میری ذات پر اٹیک کرے تو کوئی مسئلہ نہیں، میڈیا جب ملک پر اٹیک کرتا ہے تو مسئلےہوتے ہیں۔ عمران خان کا کہنا تھا کہ جو تنخواہ ہے اسی پر گزارا کر رہا ہوں، میں اپنا سارا خرچہ خود برداشت کرتا ہوں، دنیا میں سب سے کم وزیراعظم کی تنخواہ میری ہوگی۔