سوات(زما سوات ڈاٹ کام)سوات کے سیاحتی مقام مالم جبہ ریزارٹ سیاحوں کے لئے بند کردیا گیا، مقامی لوگوں کی جانب سے ہائی کورٹ میں مالم جبہ انٹری فیس کے خلاف رٹ دائر کی گئی تھی جس پر عدالتی فیصلے کے مطابق انٹری فیس کو معطل کردیا تھا۔ عدالتی فیصلے کے بعد سیمسن کمپنی نے مالم جبہ ریزارٹ کو سیاحوں کے لئے بند کرتے ہوئے موقف ظاہر کیا کہ انٹری فیس کی معطل کے بعد اب ریزارٹ ان کے لئے منافع بخش نہیں رہا ۔ مالم جبہ اسکی ریزورٹ انتظامیہ نے وضاحتی بیان جاری کرتے ہوئے کہا کہ سیمسن نے 300کروڑ روپے کی وسیع سرمایہ کاری کرکے مالم جبہ اسکی ریزورٹ میں 2014میں چیئرلفٹ، زِپ لائن، اسکیئنگ اوردیگر سرگرمیوں کا آغاز کیا۔ مالم جبہ اسکی ریزورٹ نے بہت ساری قومی اور بین الاقوامی ایونٹس کا کامیابی کے ساتھ انعقاد کیا۔ اس کے علاوہ، ریزورٹ نے ہزاروں درخت اورہزار پودے اور پھول بھی لگائے ہیں۔ اس ریزورٹ میں مختلف کرداروں میں براہ راست 500 سے زائد عملہ کام کررہا ہے اور ہزاروں افراد بالواسطہ طور پر ریزورٹ سے مستفید ہو رہے ہیں۔ترجمان کے مطابق ریزورٹ کو خصوصی استعمال کی بنیاد پر سمسن گروپ آف کمپنز کو لیز پر دیا گیا ہے۔ کمپنی نے حکومت کے اصرار پر تقریبآ 300 کروڑ روپے کی سرمایہ کاری کی ہے اورکاروبا ردوست پالیسیاں متعارف کروائی گئیں۔ لیز پر موجودہ لاگت صرف 2 کروڑ روپے سالانہ ہے۔ حکومت کے ساتھ لیز معاہدے کی شق 18 کے مطابق، کمپنی کو خاص طور پر یہ حق دیا گیا تھا کہ وہ انٹری فیس وصول کرے گی۔ ترجمان کے مطابق ہائیکورٹ مینگورہ بینچ نے اپنے عبوری حکم میں اس اندراج فیس کو غیر قانونی قرار دیا۔ ایسی انٹری فیس آمدنی کی عدم موجودگی میں، ریزورٹ کی سرگرمیاں چلانا اور ملازمت میں رکھے ہوئے 500 سے زائد عملے کے افراد کو تنخواہوں اور فوائد کی ادائیگی ناممکن ہے۔اس لئے جب تک کمپنی اس کاروبار کو چلانے کا متبا د ل حل یا عدالت سے دوبارہ اجازت نہیں مل جاتی اس وقت تک ریزورٹ کو بندرکھا جائے گا اس لئے آنے والے سیاح چیئرلفٹ اور زیپ لائن سمیت دیگر سرگرمیوں کے لئے آنے کی زحمت نہ کریں۔