سوات(زما سوات ڈاٹ کام) یونی ورسٹی آف سوات شہری کو ایک سال میں بھی معلومات فراہم کرنے میں ناکام، معلومات تک رسائی کے عدالت نے ڈپٹی رجسٹرار کو طلب کرلیا، مینگورہ کے شہری اور صحافی نیازاحمدخان نے نومبر 2019اور ستمبر 2020کو یونی ورسٹی آف سوات سے پڑھائی کے لئے عمارات کو کرائے پر لینے کی مالی اخراجات اور مختلف اخبارات کو دئے جانے والے اشتہا رات کی اخراجات کی تفصیل مانگی تھی۔ مگر یونی ورسٹی انتظامیہ جان بوجھ کر معلومات دینے پرتیار نہیں تھے۔جس پر شہری نے خیبر پختون خوا انفارمیشن کمیشن کو شکایتی خط لکھا جس پر انفارمیشن کمیشن نے تین مرتبہ یونی ورسٹی آف سوات کے ڈپٹی رجسٹرار کو معلومات دینے کی خطوط ارسال کئے مگر اس کے باوجود یونی ورسٹی آف سوات معلومات دینے میں ناکام رہی اور کھلم کھلا آرٹی آئی قانون کی خلاف ورزی کرتی رہی جس پر انفارمیشن کمیشن نے باقاعدہ ڈپٹی رجسٹرار کو وضاحت اور معلومات دینے کے لئے بتاریخ 11مارچ کو پشاور طلب کرلیاہے۔ واضح رہیں کہ یونی ورسٹی آف سوات کے پاس اربوں روپیکے فنڈ ہونے کی باجود آٹھ سالوں میں طلبا ء کے لئے عمارات تعمیر کرنے میں ناکام رہی اور دجنوں رہائشی علاقوں میں کروڑوں روپے کی لاگت سے عمارات کرائے پر حاصل کئے ہیں۔ا س طرح یونی ورسٹی پر الزام ہے کہ بعض ڈمی اور قومی اخبارات کو سرکاری ریٹ اور ضابطے کے خلاف اشتہارات دے کر نوازا گیاہے۔ جن کی تفصیل یونی ورسٹی آف سوات دینے سے کترارہی ہے۔