سوات (زما سوات ڈاٹ کام ) محمد امین نے کہا ہے کہ دہشتگردی، سیلاب، کورونا اور دیگر قدرتی آفات کے باعث ملاکنڈ ڈویژن کے عوام کسی بھی صورت ٹیکسوں کی ادائیگی کے متحمل نہیں ہوسکتے، مرکزی اور صوبائی حکومتیں ملاکنڈ ڈویژن کے لئے ضم اضلاع کی طرح سو ارب روپے خصوصی پیکج کا اعلان کریں، پہلے عوام کی تمام محرمیوں کا ازالہ کرے پھر ٹیکسوں کی نفاذ کی بات کی جائے۔
ان خیالات کا اظہار انہوں نے سوات پریس کلب میں پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے کیا، اس موقع پر ان کے ساتھ جماعت اسلامی کے مقامی رہنما حاجی محمد یاسین خان، سابق قومی اسمبلی کے امیدوار نوید خان، مفتی شیر محمد خان، فضل واحد طوطا، حاجی عزیز الرحمن، مینگورہ کے جنرل سیکرٹری سمیع اللہ، جے آئی یوتھ صدر شوکت علی بھی موجود تھے۔
محمد امین نے کہا کہ دسمبر 2022کو ملاکنڈ ڈویژن میں ٹیکسوں کے نفاذ سے استثنیٰ کی مدت ختم ہونے کی باتیں ہورہی ہے جس کی وجہ سوات سمیت پورے ڈویژن کے عوام میں شدید ذہنی کوفت میں مبتلا ہوچکے ہیں۔
“حالیہ سیلاب نے سوات سمیت ملاکنڈ ڈویژن میں تباہی مچادی ہے، دو مہینے گزرنے کے باجود متاثرین سیلاب شدید معاشی مشکلات سے دوچار ہیں، سردیوں کا موسم شروع ہونے باعث ان کی مشکلات میں روز بروز اضافہ ہورہا ہے جبکہ اب ٹیکسوں کی نفاذ کی باتیں ہورہی ہے جو متاثرین سیلاب کے ذخموں پر نمک ڈالنے کی مترادف ہے”
انہوں نے کہا کہ ہم جلد ٹریڈ رز فیڈریشن، ہوٹل ایسو سی ایشن، سیاسی قائدین کے مقامی عہدیداروں اور دیگر تمام شعبوں کے عہدیداروں پر مشتمل گرینڈ جرگے کا نعقاد کریں گے جس میں ٹیکسوں کے نفاذ کے حوالے سے لائحہ عمل کا اعلان کریں گے۔
حکومت جلسے جلوسوں اور ہڑتالوں کے شروعات سے قبل ملاکنڈ ڈویژن کو 2033تک ہر قسم کے ٹیکسوں کے نفاذ سے مستثنیٰ کرنے کا اعلان کریں اور ملاکنڈ ڈویژن کے عوام کی محرمیوں کے لئے 100ارب روپے کے خصوصی پیکج کا اعلان کریں تاکہ یہاں پر بے روزگاری سمیت عوام کی دیگر محرمیوں کا ازالہ ہوکر ترقی کا پہیہ چل سکیں۔