ملتان(ویب ڈیسک) ملتان میں میڈیا سے گفتگو میں وزیرخارجہ شاہ محمود قریشی کا کہنا تھا کہ اس وقت بھارت 2 سوچوں میں تقسیم دکھائی دے رہا ہے، بھارت میں ایک طرف سیکولرازم اور دوسری طرف ہندوتوا سوچ ہے جب کہ بھارت کی کوئی ایسی ریاست نہیں جہاں احتجاجی ریلی نہ نکلی ہو، پورے بھارت میں احتجاج کی کیفیت ہے تاہم عین ممکن ہے اس سے توجہ ہٹانے کے لیے بھارت فالس فلیگ آپریشن کرے۔
وزیرخارجہ کا کہنا تھا کہ کیا اب پورے بھارت پر کرفیو لگایا جا سکتا ہے، بھارت کا عالمی طور پر تشخص متاثر ہوا ہے، جو ماضی میں بھارت سے تعاون کیا کرتے تھے آج کناراکش ہیں جب کہ عالمی میڈیا بھی بھارت پر تنقید کر رہا ہے ۔ انہوں نے کہا کہ سعودی وزیر خارجہ سے ملاقات کی اور کہا کہ او آئی سی میں کشمیر اور مسلمانوں پرظلم کے حوالے سے بات کرنی چاہیے، او آئی سی نے یقین دلایا ہے کہ مقبوضہ کشمیر پر موثر آواز اٹھے گی۔
زیرخارجہ شاہ محمود قریشی نے کہا کہ بھارت نے جو اقدامات اٹھائے پاکستان ذہنی طور پر ان کے ساتھ بیٹھنے کے لیے تیار نہیں، ہماری اطلاع کی مطابق ایل او سی پر 5 جگہ باڑ کو کاٹا گیا ہے جب کہ سرحد پر براہموس اور دیگر میزائل نصب کرنے کا مقصد کیا ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ بھارت کی سرگرمیوں پر اقوام متحدہ کو خط لکھا ہے، توقع ہے ملٹری آبزرورز سلامتی کونسل کو بریفنگ دیں گے، ہم اپنی ذمہ داریوں سے غافل نہیں، سفارتی اور سیاسی محاذ پر جو کیا جا سکتا ہے وہ کیا جا رہا ہے۔
وزیرخارجہ شاہ محمود قریشی نے کہا کہ مسلم ممالک میں پیدا ہونے والی غلط فہمیوں کو دور کریں گے، فروری میں ترک صدر پاکستان تشریف لا رہے ہیں، ترکی اور ملائیشیا کے شکرگزار ہیں انہوں نے ہمارے موقف کو سمجھا، ہماری کوشش رہی ہے کہ مسلم ممالک میں غلط فہمیوں کو دور کریں۔
وزیرخارجہ شاہ محمود قریشی کا کہنا تھا کہ پیپلزپارٹی اور ن لیگ نے نیب قانون میں تبدیلی کا مطالبہ کیا تاہم اب تبدیلی کی ہے تو اسے نیا رنگ دیا جا رہا ہے جب کہ کسی کو این آر او دیا ہے نہ کسی کا تحفظ کر رہے ہیں، اپوزیشن کہتی ہے معیشت کا پہیہ نہیں چل رہا جب کہ دوسری طرف معاشی سرگرمیوں میں رکاوٹ ڈالتی ہے۔