سوات(عارف احمد -زما سوات ڈاٹ کام) سوات کے علاقے نجی گرام میں انیس سوسال قدیم آثار دریافت ہوئے ہیں،جن میں تین سٹوپے،اسمبلی ہال،بیٹھنے کی جگہ،ویہاڑا،عبادت گاہیں اور دیگر ہزاروں آثار شامل ہیں۔ محکمہ آثار قدیمہ کے مطابق دریافت ہونے والے یہ آثار سوات میں پہلے کہیں پر بھی دریافت نہیں ہوئے۔پہاڑوں کے دامن میں واقع علاقے نجیگرام سوات کے مرکزی شہر سے پچیس کلو میٹر کے فاصلے پر واقع ہیں، جہاں گاوں ابا صیب چینہ میں بدھ مت دور کے کمپلیکس میں یہ آثار ملے ہیں۔ نئے ملنے والے یہ آثار کشان دور کے آثار سے مشابہت رکھتے ہیں۔ محکمہ آرکیالوجی کے مطابق ملنے والے یہ آثاراپنی نوعیت کے منفرد آثار ہے جن کی تاریخ انیس سو سال پرانی ہے( خبر جاری ہے )
محکمہ آرکیالوجی سے وابستہ عبدالمالک نے سجاگ کو بتایا کہ بدھ مت دور کے اس کمپلیکس میں بہت سی نئی دریافتیں ہوئی ہیں، جن میں سٹوپے، ویہاڑا(دو میناروں والا سٹوپا)، اسمبلی ہال،عبادت گاہیں شامل ہیں۔” یہ آثار بدھ مت کے کشان دور کے ہیں جبکہ کئی ایسے دیگر آثار بھی ملے ہیں جن کی تاریخ بہت پرانی ہےایسے اشیاء ملے ہیں جنہیں مٹی سے بنایا گیا ہے لیکن آگ میں جلایا نہیں گیا،یہ آثار سوات میں پہلے کہی پر بھی دریافت نہیں ہوئے ،محکمہ آرکیالوجی کی جانب سے مزید کھدائی کا کام جاری ہے اور اُمید ہے کہ بہت سے اور دریافتیں سامنے آئیں گی۔”ابا صیب چینہ کی ان تاریخی آثار کی نشان دہی 1930 میں برطانوی ماہر آثار قدیمہ سر اورلساٹین نے کی تھی،جس کی 1955 میں اطالوی ارکیالوجیکل مشن کے پروفیسر ٹوچی نےبھی توثیق کی تھی (خبر جاری ہے )
ان آثار کی ڈیمارکیشن،ایکٹیویشن اور پریزرویشن کا کام تیزی سے جاری ہے ۔ محکمہ آرکیالوجی کے شاہد خان نے بتایا کہ ان آثار کو دیکھنے کے لئے سیاحوں کے ساتھ ساتھ آرکیالوجی اور تاریخ کے طلباء بھی آتے ہیں” ابا صیب چینہ میں ملنے والے یہ آثار کسی اور جگہ میں دریافت نہین ہوئے یہ اپنی نوعیت کے منفرد آثار ہیں”سوات میں ملنے والے ان آثار کی دیکھ بال اور کھدائی محکمہ آرکیالوجی کے ذمہ ہے، یہ نئے آثار سوات کی قدیم تاریخ اور ثقافت کی عکاسی کر رہی ہیں جنہیں جلد ہی سیاحوں اور عام لوگوں کے لئے کھول دیا جائے گا۔