سوات (زماسوات ڈاٹ کام) ضلع سوات کی وادی کالام سے پہاڑی راستوں کے ذریعے اپر کوہستان جانے والے تین دوست کندیا پاس پر شدید سردی اور آکسیجن کی کمی کے باعث جاں بحق ہوگئے۔ پاس پر شدید برفباری کے باعث لاشوں کو کوہستان سے بشام کے راستے کالام لایا جائے گا۔ جاں بحق ہونے والوں میں نور محمد ولد عمر فقیر، عزیزالرحمان ولد محمد رحیم اور سیف الرحمان ولد حبیب گل شامل ہیں۔ تینوں لڑکوں کی عمریں 18 سے 20 سال تھیں۔ نور محمد کا تعلق گاؤں شہو جبکہ دیگر دو لڑکے گاؤں اشورن کے رہائشی تھے۔ وادی کالام سے کوہستان کی جانب تین پہاڑی راستے نکلتے ہیں جن میں سے ایک شہو گاؤں کے درہ سے گزرتا ہے۔ اس راستے میں کندیا پاس کے اوپر گلیشئرز واقع ہیں جن کے اوپر سے گزر کر کوہستان کے علاقہ ’کندیا‘ میں اترا جاتا ہے۔ شہو گاؤں سے کندیا پاس تک 9 گھنٹے کا پیدل ٹریک ہے جبکہ پاس سے اس طرف کندیا کیلئے 6 گھنٹے کا سفر کرنا پڑتا ہے۔ مقامی ذرائع کے مطابق تینوں لڑکے سیاحت کی غرض سے کوہستان کے علاقہ کندیا گئے تھے جہاں دو دن رہنے کے بعد جب واپس کندیا پاس کے اوپر گلیشیئرز پر پہنچے تو شدید برفباری کے ساتھ آکسیجن بھی کم ہوگئی جس کے باعث تینوں لڑکے موقع پر ہی دم توڑ گئے۔ جاں بحق ہونے والے نورمحمد کے چچا زاد بھائی کریم نے سماء ڈیجیٹل کو بتایا کہ انہوں نے کندیا سے واپس نکلتے ہوئے رابطہ کیا تھا مگر دو دن گزرنے کے باوجود وہ گھر نہیں پہنچے جس پر اہل خانہ کو تشویش ہوئی اور ہم اس کے والد کے ہمراہ کندیا پاس پہنچے تو تینوں مردہ پڑے تھے۔ لاشوں کو پہاڑی راستوں سے کالام منتقل کرنے کے بجائے کندیا منتقل کیا گیا ہے جہاں سے انہیں بذریعہ سڑک بشام کے راستے کالام پہنچایا جائے گا۔ دوسری جانب مقامی انتظامیہ کی جانب سے لاشوں کی منتقلی کیلئے کسی قسم کی مدد نہیں کی گئی۔ تمام تر بھاگ دوڑ جاں بحق ہونے والے نوجوانوں کے اہل خانہ اور مقامی افراد خود کر رہے ہیں۔ ایس ایچ او تھانہ کالام سرباز خان نے سماء ڈیجیٹل کو بتایا کہ جس مقام پر واقعہ پیش آیا ہے وہ تھانہ کالام کی حدود میں نہیں آتا بلکہ کوہستان پولیس کے دائرہ کار میں آتا ہے۔ واضح رہے کہ اس راستے پر اپر کوہستان اور کالام کے مقامی افراد سفر کرتے رہتے ہیں مگر اس سے قبل اس نوعیت کا واقعہ پیش نہیں آیا۔
سماء نیوز پر نورالہدیٰ کی سٹوری