سوات (زما سوات ڈاٹ کام ، 10 اکتوبر 2018ء) صوبائی حکومت خیبر پختونخوا میں شعبہ تعلیم کو ترقی سے ہمکنار کرنے کیلئے محکمہ تعلیم سمیت تمام محکموں کے وزراء اور افسران و اہلکاروں کا ڈیٹا جمع کر رہی ہے جس کے تحت پالیسی بنا کر ان کے بچوں کا سرکاری تعلیمی اداروں میں داخلہ لازمی بنا دیا جائے گاوزیر اعلیٰ کے آبائی ضلع سوات میں سکولوں اور تعلیم کا معیا ر دیگر اضلاع کی نسبت کافی بہتر ہے تاہم اسے زیادہ بہتر بنانے کیلئے ٹھوس اقدامات کئے جارہے ہیں ان خیالات کا اظہار ڈسٹرکٹ ایجوکیشن آفیسر سوات نواب علی نے پختونخوا ریڈیو ایف ایم 98سوات کے پروگرام ”حال احوال“ میں سامعین کے سوالات کے جوابات دیتے ہوئے کیا نواب علی نے کہا کہ اکیسویں صدی کے چیلنجوں سے نمٹنے کیلئے ضروری ہے کہ حکومت اور اساتذہ کے ساتھ ساتھ والدین بھی بچوں کی تعلیم وتربیت اور کردار سازی پر خصوصی توجہ دیں انہوں نے کہا کہ موجودہ صوبائی حکومت نے صوبے کے پسماندہ علاقوں کے تعلیمی اداروں میں سہولیات کی فراہمی کیلئے انقلابی اقدامات اُٹھائے ہیں اور اسی کا نتیجہ ہے کہ لوگ اپنے بچوں کو پرائیویٹ سکولوں کی بجائے اب پورے اعتماد کے ساتھ سرکاری سکولوں میں داخل کرارہے ہیں انہوں نے مزید کہا کہ حکومت کی جانب سے بہتر اقدامات کے نتیجے میں بہت جلد تمام سرکاری تعلیمی اداروں میں معیار تعلیم میں بہتری آئے گی انہوں نے کہا کہ حکومت کی جانب سے یکساں نظام تعلیم کے ساتھ ساتھ دیگر اہم اقدامات پر کام تیزی سے جاری ہے اور اسکے حوصلہ افزاء نتائج بھی سامنے آرہے ہیں انہوں نے کہا کہ سوات میں محکمہ تعلیم کی جانب سے ہم تمام سرکاری تعلیمی اداروں میں آئی ٹی لیب کے ذریعے بچوں کو دور جدیدکی ٹیکنالوجی اور ذرائع تعلیم سے روشناس کرارہے ہیں جس کے مستقبل میں بہتر نتائج برآمد ہوں گے انہوں نے والدین اور اساتذہ پر زور دیا کہ وہ اپنے بچوں اور شاگردوں کی تربیت کیلئے اپنے حصے کی ذمہ داریاں بطریق احسن پوری کریں تاکہ نوجوان نسل کی تخلیقی اور قائدانہ صلاحیتیں حقیقی معنوں میں اجاگر ہوں اور وہ مستقبل میں ملک وقوم کی ترقی کیلئے بہترین کرداراداکرسکیں ایک سوال کے جواب میں ڈی ای او سوات نے دعویٰ کیا کہ صوبائی حکومت کے موثر اقدامات کی بدولت امتحانات میں نقل کا رُحجان اختتامی مراحل میں داخل ہوچکاہے اور اب نظام تعلیم کی اصلاح کے ذریعے نہ صرف نقل کے تمام دروازے بند کردیئے گئے بلکہ شعوروآگاہی کے سبب طلبہ وطالبا ت نقل کو ایک جرم، سماجی برائی اور وقت وتوانائی کا ضیاع سمجھتے اور خوب محنت کرکے امتحانات میں پوزیشن لینے کی سرتوڑکوششیں کرتے ہیں ایک دوسرے سوال کے جواب میں انہوں نے کہا کہ وزیر اعلیٰ محمود خان کی طرف سے چند روز پہلے شروع کردہ داخلہ مہم کے بڑے حوصلہ افزاء نتائج سامنے آئے ہیں اور سرکاری سکولوں میں داخلے کی شرح دوچند ہوچکی ہے جبکہ ضلع سوات میں یہ گراف سب سے اونچا ہے سامعین کی طرف سے ایک سوال پر کہ سرکاری سکولوں میں 40 بچوں کیلئے ایک استاد کی پالیسی پر عمل نہیں ہورہا اور کئی سکولوں میں 80تا 100بچوں کو ایک استاد پڑھانے پر مجبور ہوتا ہے ڈی ای او نے کہا کہ حکومت کے ٹھوس اقدامات اور منصوبہ بندی کے نتیجے میں اب سکولوں اور کلاس رومزمیں سہولیات کی تکمیل تقریبا مکمل ہوچکی اور عنقریب اس پالیسی پر سختی سے عمل ہوگااور ہر سکول میں ایک استاد40بچوں کو پڑھاتا نظر آئے گا۔