اسلام آباد(ویب ڈیسک)وزیراعظم کا پاور سیکٹر سے متعلق انکوائری کمیشن بنانے کا فیصلہ کیا ہے اور وفاقی کابینہ نے توانائی کے شعبے میں گھپلوں سے متعلق انکوائری رپورٹ سامنے لانے کی منظوری دیدی۔ وزیراعظم عمران خان کی زیرصدارت وفاقی کابینہ کا اجلاس ہوا جس میں تعمیراتی شعبے کو سیلز ٹیکس کی چھوٹ دینے کی منظوری دی گئی۔ اجلاس میں ریٹائرمنٹ کے بعد سرکاری رہائشگاہ سے متعلق پالیسی پر نظرثانی کی بھی منظوری دی گئی جس کے تحت وقت سے پہلے ریٹائر ہونے والے ملازمین 6 ماہ سے زیادہ سرکاری رہائش استعمال نہیں کر سکیں گے۔ وفاقی کابینہ نے توانائی کے شعبے میں گھپلوں سے متعلق انکوائری رپورٹ سامنے لانے کی منظوری بھی دیدی۔
پاور سیکٹر سے متعلق انکوائری کمیشن بنانے کا فیصلہ
وفاقی کابینہ نے پاور سیکٹر اسکینڈل پر انکوائری کمیشن بنانے کی منظوری دے دی۔ کمیشن انکوائری ایکٹ 1952 کے تحت قائم کیا جائے گا جو انکوائری کمیٹی کی رپورٹ کی روشنی میں مزید تحقیقات کرے گا، اور بجلی کے منصوبوں سے متعلق فرانزک آڈٹ کے بعد رپورٹ پیش کرے گا۔
مسابقتی کمیشن کی تشکیل نو
اجلاس کے بعد وزیراعظم عمران خان کی معاونِ خصوصی برائے اطلاعات و نشریات ڈاکٹر فردوس عاشق اعوان نے پریس کانفرنس کرتے ہوئے بتایا کہ کابینہ نے مسابقتی کمیشن کی تشکیل نو سے متعلق سفارشات کی منظوری دے دی، کمیشن کو جدید دور کے تقاضوں کے مطابق ری اسٹرکچر کیاجائے گا، مسابقتی کمیشن ماضی میں مخصوص شخصیات کو تحفظ دیتا رہا، اس کےخلاف 27درخواستیں دائر ہوچکی ہیں، مسابقتی کمیشن کے اسٹیک ہولڈر نے ریاست کے27ارب روپے واپس کرنے ہیں۔
اقلیتوں کے قومی کمیشن کی تشکیل نو
معاون خصوصی نے بتایا کہ وفاقی کابینہ نے اقلیتوں کے قومی کمیشن کی تشکیل نو کی بھی منظوری دی ہے جس میں اقلیتوں کی اکثریت ہوگی اور اقلیتی برادری سے ہی چیئرمین منتخب ہوں گے۔
انکوائری رپورٹ
پاورسیکٹر انکوائری رپورٹ کے مندرجات ایکسپریس نیوز نے حاصل کرلیے جس کے مطابق 13سال میں قومی خزانے کو 4ہزار802ارب روپے کا نقصان ہوا جس میں سبسڈی اور گردشی قرضے کی وجوہات بھی شامل ہیں۔ رپورٹ میں گردشی قرضے اور بجلی کے نرخوں میں کمی کیلئےہنگامی اقدامات کرنے اور آئندہ 5سال تک نیاپاورپلانٹ لگانے پر پابندی عائد کرنے کی سفارش کرتے ہوئے کہا سبسڈی اور گردشی قرضے میں صوبوں کوشامل کیا جائے، زیرتعمیرپاورپلانٹس پرنظرثانی کی جائے اور 25سال والے پلانٹس سے بجلی خریداری بند کی جائے، نیز کے الیکٹرک کو 1600میگاواٹ کے نئے پاورپلانٹ لگانے سے روکا جائے۔ رپورٹ میں بتایا گیا کہ زیادہ تر آئی پی پیز کے پے بیک کا دورانیہ 2سے4سال کے درمیان رہا، 16آئی پی پیز نے 50ارب80کروڑ روپے کی سرمایہ کاری کی اور 415ارب روپے سے زائد کا منافع حاصل کیا۔