لاہور(ویب ڈیسک) سابق صدر جنرل ریٹائرڈ پرویز مشرف کے خلاف سنگین غداری کیس میں سزائے موت پر عمل درآمد رکوانے کے لیے لاہور ہائیکورٹ میں دائر درخواست سماعت کے لئے مقرر کرلی گئی۔ گزشتہ ماہ پرویز مشرف کی جانب سے خصوصی عدالت کے سزائے موت کے فیصلے کو چیلنج کرتے ہوئے متفرق درخواست دائرکی گئی تھی جو 85 صفحات پر مشتمل تھی جس میں 6 قانونی نکات اٹھائےگئے تھے۔ درخواست میں مؤقف اختیار کیا گیا تھا کہ سابق آرمی چیف پرویز مشرف پر سنگین غداری کیس میں خصوصی عدالت کی تشکیل کی منظوری وفاقی کابینہ سے نہیں لی گئی اور نہ ہی انہیں دفاع کا موقع دیا گیا۔
درخواست گزار کا کہنا تھا کہ پرویز مشرف کے 342 کے بیان کے بغیر ٹرائل مکمل نہیں ہوسکتا تھا اور نہ ہی آئین کی معطلی بغاوت کے زمرے میں آتی ہے۔ پرویز مشرف کے وکیل نے مزید مؤقف اپنایا کہ 2010 میں ترمیم کی گئی ہے اس حساب سے پہلے آئین کی معطلی غداری نہیں۔
درخواستگزار نے استدعا کی کہ پرویز مشرف کے خلاف خصوصی عدالت کا سزائے موت دینےکا فیصلہ کالعدم قرار دیا جائے۔ اب سزائے موت پر عمل درآمد رکوانے کے لیے لاہور ہائیکورٹ میں دائر درخواست پر سماعت مقرر کر لی گئی ہے جس کی سماعت جسٹس مظاہر نقوی کی سربراہی میں فل بینچ کل 9 جنوری سے کرے گا۔
پرویز مشرف کو سزائے موت کا حکم
اسلام آباد کی خصوصی عدالت کے 3 رکنی بینچ نے 17 دسمبر 2019 کو پرویز مشرف کو سنگین غداری کیس میں سزائے موت سنائی تھی۔ بینچ کے دو اراکین نے فیصلے کی حمایت جب کہ ایک رکن نے اس کی مخالفت کرتے ہوئے پرویز مشرف کو بری کیا تھا۔ خصوصی عدالت نے اپنے فیصلے میں پرویز مشرف کو بیرون ملک بھگانے والے تمام سہولت کاروں کو بھی قانون کےکٹہرے میں لا نے کا حکم دیا اور فیصلے میں اپنی رائے دیتے ہوئے جسٹس وقار سیٹھ نے پیرا 66 میں لکھا ہے کہ پھانسی سے قبل پرویز مشرف فوت ہوجائیں تو لاش کو ڈی چوک پر لاکر 3 دن تک لٹکایا جائے۔