پشاور (ویب ڈیسک) آئی جی خیبر پختونخوا ڈاکٹر نعیم خان نے کہا ہے کہ قبائلی اضلاع سے متصل علاقوں میں کافی عرصے سے لیڈی پولیس کی کمی کا سامنا تھا جس کے باعث سرچ اینڈ اسٹرائیک آپریشنز میں مشکلات پیش آتی تھیں، لیڈی کمانڈوز کے دو بیچ دہشت گردوں سے نمٹنے کی تربیت مکمل کر چکے ہیں جنہیں اب قبائلی اضلاع سے متصل علاقوں میں تعینات کیا جائیگا، مھمند، باجوڑ، اورکزئی، شمالی اور جنوبی وزیرستان سمیت 7 قبائلی اضلاع میں لیڈی کمانڈوز کی خدمات لی جائیں گی۔
ادھر لیڈی کمانڈو ریٹا ریوس جن کا تعلق کرسچئن کمونٹی سے ہے نے بتایا کہ وطن کے دفاع کی خاطر وہ ہر قسم کے محاظ پر لڑنے کے لئے تیار ہیں، دوران ٹریننگ ھمیں بھاری ہتھیار، فائر شوٹنگ، دہشت گردوں کے ٹھکانے تباہ کرنے اور سرچ آپریشز میں شدت پسندوں کو گرفتار کرنے کے حوالے سے خصوصی تربیت دی گئی۔
لیڈی کمانڈو پری گل کا کہنا تھا کہ ھم نے خیبر پختونخوا میں بموں کو ناکارہ کر کے کئی زندگیاں بچائیں، ھمارے لئے فخر کی بات ہے کہ ھم بہادر پولیس فورس کا حصہ ہیں۔
ڈی پی او شمالی وزیرستان شفیع اللی گھنڈا پور نے کہا ہے کہ شمالی وزیرستان میں صرف 7 لیڈی سرچرز ہیں جو کہ سابقہ فاٹا میں پولیٹیکل انتظامیہ کے دور بھرتی ہوئی تھیں لیکن چھاپوں کے لئے ھمارے پاس لیڈی کمانڈوز نہیں تھیں قبائلی رسم و رواج کو دیکھتے ہوئے یہاں پولیسنگ کرنی پڑتی ہے ترجمان خیبر پختونخوا پولیس شہزادہ کوکب فاروق کے مطابق خیبر پختونخوا پولیس میں مجموعی طور پر صوبے بھر میں کل 684 خواتین پولیس اھلکار تعینات ہیں تاھم پہلی بار لیڈی کمانڈوز کو بھی قبائلی اضلاع سے متصل علاقوں میں آپریشنز میں انہیں استعمال کرنے کا فیصلہ کیا گیا ہے۔