سوات (زما سوات ڈاٹ کام ) پراونشل ڈیزاسٹر مینجمنٹ اتھارٹی (پی ڈی ایم اے)،خیبر پختونخوا کے ذیر اہتمام صوبے بھر میں قدرتی آفات سے آگاہی کا قومی دن اس تجدید کے ساتھ منا یاگیا کہ قدرتی آفات سے درپیش نقصانات کو بہتر حکمت عملی کے ساتھ کم کیا جا سکتا ہے۔
اس سلسلے میں ضلعی سطع پر عوام میں قدرتی آفات میں بچاؤ اور احتیاطی تدابیر سے متعلق صوبے بھر کے سرکاری اداروں میں خصوصی تقریبات کا انعقاد کیا گیا۔پی ڈی ایم اے اور گلاف ۲ پراجیکٹ جوکہ گرین کلائمیٹ وفاقی محکمہ موسمی تخیر یو این ڈی پی پاکستان کے زیر انتظام مرکزی تقریب سوات یو نیورسٹی (چار باغ)میں منعقد کی گئی۔ جس میں پی ڈی ایم اے،ضلعی انتطامیہ کے اعلی حکام کے ساتھ ساتھ، یو این ڈی پی گلاف ۲ کے عہدداران سمیت کثیر تعداد میں طالب علموں، اساتذہ کرام، اور سماجی حلقوں سے تعلق رکھنے والے افراد نے شرکت کی۔ شرکا کو ماحولیا ت اور مو سمی تبدیلی کے حوالے سے تفصیل سے آگاہ کیا گیا۔
مہمان خصوصی جودت ایاز ایڈیشنل فیڈرل سیکرٹری منسٹری کلائیمنٹ چینج نے اس موقع پر کہا کہ ہر سال گرم اور سرد دن ریکارڈ کیا جاتا ہے۔ جولائی کے مہینے میں پوری دنیا میں پاکستان کا شہر جیک آباد دنیا کا گرم ترین علاقوں میں سے تھا۔ جیک آباد میں 53 سینٹی گریڈ ریکارڈ کیا گیا۔انہوں نے مز ید پورے دنیا میں ماحولیاتی تبدیلی کے حوالے سے کام کیا جارہا ہے۔
ڈائریکٹر ڈی آر ایم پی ڈی ایم اے زھرہ نگارنے اس موقع پر کہا کہ کہ پوری دنیا میں موسمی تغیر اور بڑھتے ہوئے درجہ حرارت سے قدرتی آفات وقوع پزیر ہو رہے ہیں۔اکیسویں صدی کی پہلی دو دہایؤں سے پاکستان ایک تسلسل کے ساتھ قدرتی آفات کا شکار رہا ہے جس میں سیلاب، زلزلے، طوفان، برفانی تودوں کا گرنااور خشک سالی کے ساتھ گلاف ایک اورنیا رجحان ہے،خاص طور پر ضلع چترال کے کچھ علاقوں کے لیے۔
زلزلے پاکستان سمیت دنیا بھر کے کئی ممالک کے لیے خطرہ ہیں۔اور اس خطرے سے پیدا ہونے والی تباہی کے امکانات سے نمٹنے کے لیے عام لوگوں کی تیاری وقت کی اہم ضرورت ہے۔ عوام کو مختلف عوامل سے آگاہ کرنا تاکہ وہ کسی بھی آفت کی صورت میں اپنا کردار ادا کرتے ہوئے اپنے آپکو اور دوسروں کو بچانے میں معاون ثابت ہو سکیں۔
انہوں نے مز ید کہا کہ پیشگی اقدامات اور احتیاطی تدابیر اختیار کر کے آفات اور ناگہانی حادثات کے نقصانات کوکم سے کم کیا جا سکتا ہے۔اکتوبر، 2005 میں پاکستان کی تاریخ کا بدترین زلزلہ آیا جس سے خیبر پخونخوا اور آذاد کشمیر میں ستر ہزار سے ذائد افراد جابحق ہوئے اور ایک لاکھ سے ذائد افراد زخمی ہوئے جبکہ تقر یبا پانچ ارب ڈالر کا نقصان ہوا۔ 8 اکتوبر سانحے کے بعد قدرتی آفات سے نمٹنے کے لئے وفاقی اور صوبائی سطع پر موثر حکمت عملی کے تحت اداروں کا قیام عمل میں لایا گیا جو کہ آفات سے نمٹنے کی انتظامی استطاعت رکھتے ہیں. پی ڈی ایم اے خیبر پختونخوا صوبائی سطح پر قدرتی آفات سے نمٹنے کے لئے ایک فعال اور منصوبہ ساز ادارہ ہے جو آفات سے نمٹنے، آفات کے خطرات میں کمی لانے اور تیاری سے متعلق منصوبہ سازی کرتا ہے۔ اور اپنی منصوبہ سازی کے تحت اس بات کو یقینی بناتا ہے کہ تمام تر امدادی کاروائیوں میں عورتوں،بزرگوں،بچوں اور معذورافراد اور انفرسٹرکچر کو نقصان سے بچاؤ کا خاص خیال رکھا جائے، قدرتی آفات سے درپیش خطرات کو بروقت آگاہی اور بہتر حکمت عملی سے کم کرنا صوبائی حکومت کی اولین ترجیح ہے۔
ڈایکٹر جنرل پی ڈی ایم اے کے مطا بق آفات کے نقصانات کو کم کرنے سے معاشی اور سماجی ستحکام لایا جا سکے گااورممکنہ آفات سے متاثرہ علاقوں میں تمام ترقیاتی منصوبوں میں آفات کے خطرات کو ملحوظ نظر رکھ کر حکمت عملی ترتیب دینے میں مدد گار ثابت ہونگے۔ انہو ں نے مز ید بتا یا کہ عوام کی آگاہی کے لئے سوشل میڈیا کے ساتھ ساتھ ر یڈ یو پر معلوماتی پیغامات بھی تواتر کے ساتھ نشر کئے جارہے ہیں اور پرنٹ اور الیکٹرانک میڈیا کا بھی سہارا لیا جارہا ہے۔
پروگرام مینجر گلاف 2 مس مصباح ظفر نے کہا کہ موسمیاتی تبدیلی کے اثرات گلاف مقامی کمیونٹیز کے لیے براہ راست خطرہ ہیں۔ ہم ماحولیاتی چیلنجز ، ماحولیاتی تحفظ ، اور موسمیاتی تبدیلیوں سے نمٹنے میں حکومت پاکستان کے ساتھ معا ونت کرتے ہیں۔