زما سوات (18مئی2019ء) سوات میں ڈاکٹروں کی احتجاج میں شدت آگئی، سیاسی جماعتوں، سول سوسائٹی کا بھی ڈاکٹر کی حمایت کا اعلان، سنٹرل ہستپال سے سیدو ہسپتال تک احتجاجی واک اور مظاہرہ، مطالبات کے حل تک احتجاج جاری رکھنے کا اعلان، گذشتہ روز ڈاکٹر سوسائٹی خیبر پختونخوا کی اپیل پر سوات میں ڈاکٹر برادری نے احتجاجی واک اور مظاہرہ کیا اور سوات میں چوتھے روز بھی اوپی ڈی، میڈیکل سنٹرز اور پرائیویٹ کلینکس بند رہے، اس موقع پر ڈاکٹروں نے سنٹرل ہسپتال سے سیدو ہسپتال تک احتجاجی واک کیا جہاں پر انہوں نے احتجاجی مظاہرہ کیا، جس سے عوامی نیشنل پارٹی کے سابق صوبائی وزیر واجد علی خان، تحصیل ناظم اکرام خان، چیئرمین پریس کلب شہزاد عالم، پاکستان ڈاکٹر ایسو سی ایشن کے صدر ڈاکٹر عبدالواسع نے خطاب کیا، اس موقع پر ڈاکٹر عبدالواسع، داکٹر امجد اور دیگر نے کہا کہ صوبائی وزیر صحت ہشام، برکی اور دیگر نے ظلم کی انتہا کردی ہے اور معزز اور تعلیم یافتہ پیشے کے معزز ممبران پر تشدد کرکے نئے داستا ن رقم کردی ہے، انہوں نے کہا کہ ہم اپنے حق کے لئے کسی بھر قربانی سے دریغ نہیں کریں گے اور ہمارا احتجاج اس وقت تک جاری رہیگا جب تک مذکورہ افراد کے خلاف کاروائی عمل میں نہیں لائی جاتی، ملاکنڈ ڈویژن کے اس احتجاج میں مندرجہ ذیل قرار داد پیش کئے گئے جس میں ڈاکٹر ضیاء اسسٹنٹ پروفیسر پر وزیر صحت کی جانب سے جان لیوا حملے کی مذمت کی جاتی ہے، وزیر صحت ہشام انعام اللہ، ڈاکٹر جواد، نوشیر روان برکی پر ریاستی جبر کا مرتکب ہونے پر ایف آئی آر درج کی جائے، وزیر صحت کو فوری طور وزارت سے معذول کیا جائے، ٹاون ڈی ایس پی، ایس ایچ او کے خلاف محکمانہ اور قانونی کاروائی عمل لائی جائے، ریجنل اور ڈسٹرکٹ ہیلتھ اتھارٹی اور ہسپتالوں میں نجکاری کو متفقہ طور پر مسترد کرتے ہیں اور اس سلسلے میں حکومتی وعدے کے مطابق پارلیمانی کمیٹی کا انعقاد جلد ازجلد عمل میں لائی جائے، وزیر اطلاعات شوکت یوسفزئی کی جانب جھوٹ پر مبنی دھمکی آمیز پریس کانفرنس کی مذمت کرتے ہیں، اس موقع پر پیش ہونے والے قرارداد کو متفقہ طور پر منظور کی گئی۔