لاہور(ویب ڈیسک) یتیم اور بے سہارا بچیوں کے مرکز کی سابق سپرنٹنڈنٹ افشاں لطیف نے خاتون اول بشریٰ بی بی سے کاشانہ ہاﺅس اسکینڈل کا نوٹس لینے کا مطالبہ کیا ہے۔ لاہور کے علاقے ٹاؤن شپ میں واقع یتیم اور بے سہارا بچیوں کے مرکز کی سابق سپرنٹنڈنٹ افشاں لطیف نے سوشل ویلفیئر ڈپارٹمنٹ کی جانب سے لگائے گئے الزامات کی تردید کرتے ہوئے کہا ہے کہ ماریہ شریف نامی لڑکی سے گن پوائنٹ پر میرے خلاف بیان لیا گیا ہے جو اب کاشانہ ہاﺅس میں موجود نہیں ہے۔
افشاں لطیف نے خاتون اول بشریٰ بی بی سے کاشانہ ہاﺅس اسکینڈل کا نوٹس لینے کا مطالبہ کرتے ہوئے کہا کہ میرا کسی حکومتی شخصیت یا سرکاری افسر سے کوئی جھگڑا نہیں ہے، میں اپنے لیے نہیں بلکہ یتیم بچیوں کے حقوق کی جنگ لڑ رہی ہوں۔ انہوں نے کہا کہ تین ماہ تک کاشانہ ہاﺅس کا خرچہ اپنی جیب سے ادا کیا لیکن محکمہ سوشل ویلفیئر میرے التواء شدہ بل ادا نہیں کر رہا۔ افشاں لطیف نے ایک بار پھر کہا کہ وزیر قانون پنجاب راجا بشارت کے کہنے پر خود ساختہ انکوائری کی گئی، میرے خلاف جھوٹا پروپیگنڈہ کرنے کے لیے ایسی حرکتیں کی جا رہی ہیں۔
یاد رہے کہ سابق سپرنٹنڈنٹ افشاں لطیف نے کچھ عرصہ قبل الزام عائد کیا تھا کہ کاشانہ میں کم عمر لڑکیوں کی زبردستی شادیاں کرائی جاتی ہیں اور صوبائی وزیر اجمل چیمہ بھی بچیوں سے ملتے تھے جس میں ایک سابق سپرنٹنڈنٹ بھی ملوث تھی۔ افشاں لطیف نے اس حوالے سے لاہور ہائی کورٹ سے بھی رجوع کر رکھا ہے اور اپنی درخواست میں معاملے کی تحقیقات کے لیے جوڈیشل کمیشن کی استدعا کی ہے۔
افشاں لطیف کے ان الزامات کو چیئرمین پنجاب بیت المال ملک اعظم اور اجمل چیمہ نے اپوزیشن جماعت مسلم لیگ ( ن) کا ڈرامہ قرار دیا جب کہ سابقہ سپرنٹنڈنٹ نے بھی افشاں لطیف کے الزامات کی تردید کی۔ اس کے علاوہ انسپیکشن ٹیم کے چیئرمین ڈاکٹر راحیل صدیقی کا کہنا تھا کہ تحقیقات میں بچیوں سے زیادتی یا انہیں کہیں بھجوانے کے ثبوت نہیں ملے اور اس حوالے سے وزیراعلیٰ پنجاب عثمان بزدار کو رپورٹ میں آگاہ کر دیا گیا ہے۔ ڈاکٹر راحیل صدیقی کا کہنا تھا کہ افشاں لطیف نے متعدد الزامات لگائے تھے جن کی تحقیقات کی گئیں جو درست ثابت نہیں ہوئے۔