سوات(ایچ ایم کالامی ۔زما سوات ڈاٹ کام ) احساس پروگرام میں کمیشن خوروں کی گرفتاری اتروڑ عوام کے لئے مہنگی پڑ گئی،فی کارڈ چار سو روپے کی بجائے پندرہ سو کا نقصان اُٹھانا پڑ رہا ہے۔سوات اتروڑ اور گبرال وادی میں علاقہ مشران نے چار سو روپے کٹوتی کے معاہدے پر دو احساس پروگرام سنٹر زقائم کئے تھے، بعد میں حکومتی پارٹی کے ایک ورکر نے کرپشن قرار دے کر انتظامیہ سے سنٹرز بند کروادئے اور ایک استاد سلیم خانی کو جیل بھجوا دیا گیا، مگر “آسمان سے گرا کھجور میں اٹکا” کے مصداق پچھلے ایک ہفتے سے اتروڑ اور گبرال کی خواتین کالام سنٹر سے رقم وصولی کے لئے پندرہ سو روپے خرچ کرنے کے ساتھ ساتھ ذلیل و خوار ہو رہی ہیں۔ ریسٹورنٹس کی بندش کے باعث خواتین اور بچے بھوک سے نڈھال ہوکر شام تک باری کا انتظار کرتے ہیں۔ خواتین کے ساتھ آئے ہوئے ایک نوجوان صادق نے میڈیا کو بتایا کہ اتروڑ میں چارسو کے کمیشن کو ناجائز قرار دے کر بند کردیا مگر اب خواتین ایک کارڈ پر چارسو کے بجائے کرایہ اور دیگر اخراجات بھرکر پندرہ سو خرچ کررہے ہیں۔ اس کے علاوہ وادی کالام میں ریسٹورنٹس کی بندش اور سنٹر پر رش کے باعث خواتین اور بچے شام تک بھوک سے نڈھال ہوتے ہیں۔ایک اور نوجوان نے میڈیا سے بات کرتے ہوئے بتایا کہ “ْگھر کی مرغی دال برابر” کے مصداق پی ٹی آئی کارکن کو اپنے آبائی گاؤں میں چار سو بڑی کرپشن دکھائی دی، مگر اب فی کارڈ آٹھ سو سے زائد اخراجات پر کوئی شکایت نہیں کی جا رہی۔ان کے بقول پچھلے ایک ہفتے سے سنٹرز کی بندش کے باعث اب تک نوے فیصد خواتین نے اپنے رقوم ان مشکلات کو سر کرتے ہوئے وصول کرلئے ہیں۔انہوں نے وزیر اعلی خیبر پختونخوا سے فوری طور پر اتروڑ اور گبرال میں احساس پروگرام سنٹرز کھولنے کا مطالبہ کیا ہے، تاکہ مزید خواتین ذہنی اذیت اور اضافی اخراجات سے بچ سکیں۔