سوات(ایچ ایم کالامی / زما سوات) گورنمنٹ گرلز ہائی سکول کالام میں مبینہ طور پر گھپلوں کا انکشاف۔ اہلیان علاقہ کا وزیراعلی سے ازخود نوٹس لینے کا مطالبہ۔ تفصیلات کے مطابق سوات کی وادی کالام کے گورنمنٹ ہائی سکول برائے طالبات میں مبینہ طور پر سرکاری سٹیپنڈ اور امتحانی فیسوں میں شدید گھپلوں کا انکشاف ہوا ہے۔ طالبات کے والدین نے میڈیا نمائندوں کو فون پر بتایا ہے کہ علاقے کی سینکڑوں غریب طالبات کو سرکاری سکالرشپ سے محروم کردیا گیا ہے۔
جبکہ نہم دہم کے امتحانی فیسوں میں بھی طالبات سے اضافی رقم وصول کی جارہی ہے۔ سکول کے ایک سابق ملازم نے نام نہ ظاہر کرتے ہوئے بتایا کہ اس سے قبل بھی بچیوں کے سٹیپنڈ میں گھپلا ہوچکا ہے اور اس کی تحقیقاتی رپورٹ تاحال سامنے نہیں آسکی ہے۔ دوسری طرف ایک طالبہ کے والد نے بتایا کہ نہم دہم کے امتحانی فیسوں میں بھی تین سو سے لے کر چار سو روپے تک اضافی چارج کیا جارہا ہے۔ اس حوالے سے ڈی ای او زنانہ سوات دلشاد سے رابطہ کیا گیا تو انہوں نے یہ کہتے ہوئے موقف پیش کرنے سے معذرت کرلی کہ وہ اپنی بیٹی کی شادی میں مصروف ہے اور اس حوالے سے کچھ بتانے سے قاصر ہے۔
جبکہ متعلقہ سکول ہیڈ کے مطابق سٹیپنڈ کو ڈسٹرکٹ ایجوکیشن انتظامیہ کی جانب سے 80 فیصد حاضریاں مکمل نہ ہونے کے سبب روک لیا گیا ہے، تاہم علاقہ نوجوانان نے اعتراض اٹھایا ہے کہ اگر 80 فیصد حاضریاں یقینی نہیں بنائی جاسکتی تو یہ سکول انتظامیہ کی نا اہلی ہے اور محکمہ تعلیم اس حوالے سے وضاحت طلب کرے۔ علاقہ کے نوجوانوں میں شدید غم و غصہ پایا جارہا ہے اور انہوں نے وزیر اعلی محمود خان سے معاملے کا ازخود نوٹس لینے کا مطالبہ کردیا ہے۔