سوات( زما سوات ڈاٹ کام) کام کی جگہ پر خواتین کو ہراسا کرنا جرم ہے اس کی باقاعدہ سزا مختص ہے، نزہت تسکین جہانزیب کالج سیدوشریف سوات میں ہراسمنٹ بارے سمینار سے پشاور ہائی کورٹ کی سینئر قانون دان نذہت تسکین، جہانزیب کالج کے پرنسپل سلیم خان، پشتوڈیپارٹمنٹ کے انچارج عطاء الرحمان عطاء اور دیگر نے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ کسی بھی کام کی جگہ پر خواتین کو ہراساکرنا جرم ہے اس کے روک تھام کے لئے حکومت کے قانون کے مطابق ہر ادارے میں کیمٹی موجود ہیں جوکہ اپنی شکایات کرسکتے ہیں کمیٹی شکایت کنندہ کے درخواست پر ایکشن لی گی اور متاثرین کو انصاف دے گی، اس موقع پر پشاور ہائی کورٹ کی سینئر قانون دان نذہت تسکین نے کہا کہ ہراسمنٹ خوا ہ وہ خاتون ہو یا مرد ہو اس کی روک تھا م کے لئے باقاعدہ قانون سازی کی گئی ہے۔ انہوں نے کہا کہ کام کی جگہ پر خواتین کے سامنے غیر اخلاقی حرکات، غیر شائستہ مذاق، زبردستی دوستی کرنا، خواتین کو ان کی جنس کے بنیاد پر کم تر سمجھنا، ان کے جائز کام کے لئے ناجائز مطالبات اور ہر وہی کام جو کہ ناگوار ہو ہراسمنٹ کے زمرے میں آتاہے۔ جہانزیب کالج کے پرنسپل سلیم خان نے اس موقع پر کہا کہ ان کے ادارے میں ہراسمنٹ روک تھام کے لئے باقاعدہ کمیٹی قائم ہے جن میں اس طرح کے مسائل کو حل کیا جاتاہے۔ اس موقع پر پشتوڈیپارٹمنٹ کے انچارج عطاء الرحمان عطاء نے کہا کہ تمام طلبہ و طالبات ہراسمنٹ کے بارے میں آگاہ ہوچکے ہیں وہ بروقت اپنے شکایات معلقہ حکام تک پہنچا سکتے ہیں۔ سمینار کے موقع پر طلبا ء و طالبات نے سینئر قانون دان سے سوالات بھی کئے