سوات (عدنان باچا) سوات کبل سی ٹی ڈی تھانے دھماکہ کی رپورٹ جاری کردی گئی۔ ڈسٹرکٹ پولیس آفیسر سوات کی جانب سے جاری کردہ رپورٹ کے مطابق کبل سی ٹی ڈی دھماکہ میں دہشت گردی کے کوئی ثبوت نہیں ملے ۔ کوت یا بارودی مواد کے کمپاؤنڈ میں دو دھماکے ہوئے ۔ سی ٹی ڈی کے پرانے کمپاؤنڈ تک جانے کے لئے تین سیکورٹی گیٹ سے گزرنا ہوتا ہے ۔ رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ گیٹ پر موجود سنتریوں نے بھی کسی خودکش حملہ آور یا کسی اور شخص کو زبردستی اندر داخل ہوتے ہوئے نہیں دیکھا اور نا ہی پوسٹ مارٹم رپورٹس میں بال بئیرنگ کے شواہد ملے ہیں۔ رپورٹ کے مطابق تمام تباہ شدہ گاڑیوں کا بغور جائزہ لیا گیا ہے جس میں کسی بھی گاڑی میں آئی ای ڈی بلاسٹ کے شواہد نہیں ملے ہیں نا ہی جائے وقوعہ سے بھ بال بئیرنگ برآمد نہیں ہوئے ہیں ۔ رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ دھماکہ بلڈنگ کی پہلی چھت میں ہوا جہاں پر کوت واقع ہیں جہاں بارودی مواد رکھا گیا تھا جس میں دھماکہ ہوا ۔ دھماکہ کے نتیجے میں سی ٹی ڈی تھانے کے تین چھتوں کو نقصان پہنچا ہے جبکہ قریبی عمارات، پولیس اسٹیشن کبل ، پولیس لائن میں واقع مسجد اور قریب ہی ایک گھر کو نقصان پہنچا ہے ۔ اس سے قبل بھی تحقیقاتی کمیٹی نے اپنی پورٹ جاری کی تھی جس میں کہا گیا تھا کہ کبل دھماکہ میں کسی خودکش حملہ کے ثبوت نہیں ملے، 172 کلو بارود، ایک لاکھ 15 ہزار ڈائنامائٹ پھٹے۔ دھماکہ کی وجہ بارودی مواد سٹور کرتے وقت پولیس کی غفلت قرار دی گئی ہے ۔ پولیس کے مطابق دھماکہ میں مجموعی طور پر 18 افراد شہید ہوئے جن میں دس پولیس اہلکار،پانچ سویلین اور تین نامعلوم افراد شامل ہے جبکہ 46 پولیس اور چار عام لوگ زخمی ہوئے ہیں۔ دوسری جانب ریسکیو 1122 کے مطابق دھماکہ کی جگہ سے 70 کے قریب زخمیوں کو ملبے سے نکالا گیا تھا۔
اتوار کے روز انسپکٹر جنرل آف پولیس خیبر پختونخوا اختر حیات خان نے کبل سوات میں پچھلے دنوں ہونے والے دھماکوں سے متاثرہ سی ٹی ڈی پولیس اسٹیشن کی عمارت کا معائنہ بھی کیا ۔ آئی جی پی دورہ سوات کے دوران متاثرہ تھانے کے مختلف حصوں میں گئے اور پہنچنے والے نقصان کا تفصیلی جائزہ لیا۔ انھوں نے متاثرہ عمارتوں کی جلد از جلد دوبارہ تعمیر اور بحالی کے لئے احکامات جاری کیے۔اس موقع پر ایڈیشنل انسپکٹر جنرل سی ٹی ڈی شوکت عباس ، ریجنل پولیس افسر سوات ناصر محمود ستی اور ضلعی افسران ان کے ہمراہ موجود تھے۔