اسلام آباد(ویب ڈیسک)کراچی اور اسلام آباد میں 2 روز قبل امریکی ڈرون حملے میں ایرانی پاسداران انقلاب کی قدس فورس کے سربراہ میجر جنرل قاسم سلیمانی کی ہلاکت پر امریکا مخالف مظاہرے جاری ہیں۔
وفاقی دارالحکومت اور صوبہ سندھ کے صوبائی دارالحکومت کراچی میں امریکا مخالف ریلی کے مظاہرین میں خواتین اور بچے بھی شامل ہیں۔ ریلی کا آغاز کراچی میں فوارہ چوک کر پر سہ پہر 3 بجے ہوا، ریلی کے شرکا نے قاسم سلیمانی کے کی تصاویر تھامی ہوئی ہیں اور ’ امریکا مردہ باد ‘ کے نعرے لگارہے ہیں۔
مظاہرین میں امامیہ اسٹوڈنٹس آرگنائزیشن (آئی ایس او)، جعفریہ الائنس، مجلس وحدت المسلمین (ایم ڈبلیو ایم)، تنظیم عذاداری اور شیعہ علما کونسل شامل ہیں۔
احتجاجی ریلی میں شریک مظاہرین شاہین کمپلیکس کے راستے ٹاور اور پھر امریکی قونصل خانے جانے کا ارداہ رکھتے ہیں۔
پولیس ذرائع کا کہنا ہے کہ مظاہرین کو ٹاور پر احتجاج کرسکتے ہیں لیکن انہیں مائی کولاچی روڈ پر واقع امریکی قونصل خانے جانے کی اجازت نہیں دی جائے گی۔
مظاہرین سے خطاب کرتے ہوئے شیعہ علما کونسل کے علامہ شہنشاہ حسین نے انکشاف کیا کہ ایک چھوٹا گروہ قونصل خانے کی حدود کے اندر جائے گا اور ایک مفاہمتی یادداشت پیش کرے گا۔
انہوں نے اپنے خطاب میں ترجمان پاک فوج میجر جنرل آصف غفور کے بیان کو سراہا جنہوں نے قوم کو یقین دہانی کروائی ہے کہ کسی پڑوسی ملک کے خلاف کارروائی کے لیے پاکستان کی سرزمین استعمال نہیں کی جائے گی۔
واضح رہے کہ گزشتہ روز ملت جعفریہ پاکستان نے مشترکہ پریس کانفرنس کرتے ہوئے کہا تھا کہ امریکی ڈرون حملے میں ایرانی میجر جنرل قاسم سلیمانی اور ابو مہدی کے سربراہ حشد الشعبی کی ہلاکت کے خلاف اتوار کے روز 3 بجے امریکا مخالف ریلی کا انعقاد کیا جائے گا۔
انہوں نے امریکا کے عراق میں ‘دہشت گردانہ حملے’ کی مذمت بھی کی۔ اس موقع کراچی میں امریکا مخالف کے انعقاد کی وجہ سے شہر قائد میں متعدد شاہراہیں بند کردی گئیں۔ دریں اثنا اسلام آباد میں امریکی سفارتخانے نے ملک بھر میں سیکیورٹی الرٹ جاری کردیا ہے۔
جمعے کے روز جاری ہونے والے سیکیورٹی الرٹ میں سفارتخانے کا کہنا تھا کہ ‘عراق میں ہونے والے واقعات کے رد عمل کے پیش نظر امریکی سفارتخانے نے امریکی حکومت کے ملازمین کے سفر پر پابندی عائد کردی ہے، پاکستان میں امریکی اہلکاروں کو غیر ضروری سرکاری سفر اور اپنی زیادہ تر نجی سفر کو موخر کرنے کی ہدایت دی جاتی ہے’۔
ان کا کہنا تھا کہ ‘پاکستان میں امریکی شہریوں کو مظاہروں اور تشویش ناک سرگرمیوں کا اپنے اطراف میں جائزہ لیتے رہنا چاہیے’۔
سندھ کے محکمہ داخلہ کے ایڈیشنل سیکریٹری نے امریکی و ایرانی عمارتوں کی سیکیورٹی بڑھانے کے لیے آئی جی سندھ، پاکستان رینجرز سندھ ہیڈ کوارٹرز اور تمام کمشنرز کو خط لکھا ہے۔
کراچی ٹریفک پولیس کے ترجمان کی جانب سے جاری ہونے والی پریس ریلیز کے مطابق کراچی میں ریلی کی وجہ سے ایم ٹی خان روڈ، مائی کولاچی روڈ، ایوان صدر روڈ اور ڈاکٹر ضیا الدین احمد روڈ (کھجور چور سے ڈاکٹر ضیاالدین احمد ٹریفک سگنل تک) مکمل طور پر بند رہے گی۔
پولیس کی جانب سے متبادل راستے بھی برائے گئے۔
جناح برج(ٹاور): وہ حضرات جو براستہ آئی سی آئی چوک، جناح برج سے ایم ٹی خان روڈ پر جانا چاہتے ہیں، ان سے گزارش ہے کہ وہ ٹاور – آئی آئی چندریگر روڈ کا راستہ اختیار کرکے اپنی منزل کی جانب جا سکتے ہیں۔
بوٹ بیسن: وہ حضرات جو براستہ مائی کولاچی سے ایم ٹی خان روڈ آنا چاہتے ہیں ان سے گزارش ہے کہ وہ بوٹ بیسن سے KPT انڈرپاس، تین تلوار کا راستہ اختیار کرکے اپنی منزل کی جانب جا سکتے ہیں۔
ڈاکٹر ضیا الدین احمد روڈ: وہ حضرات جو براستہ کلفٹن ، لیلی برج، PIDC کا راستہ اختیار کرکےشاہین کمپلیکس کی جانب جانا چاہتے ہیں، ا ن سے گذارش ہے کہ وہ ضیا الدین ٹریفک سگنل سے دائیں جانب ہوشنگ چوک – عبداللہ ہارون روڈ – فوارہ چوک – ایم آر کیانی روڈ کا راستہ اختیار کرکے اپنی منزل کی جانب جا سکتے ہیں۔
ایوان صدر روڈ: وہ حضرات جو براستہ میٹروپول، فوارہ چوک سے ایوان صدر روڈ کا راستہ اختیار کرکے شاہین کمپلیکس کی جانب جانا چاہتے ہیں، ا ن سے گزارش ہے کہ وہ فوارہ چوک سے بائیں جانب ایم آر کیانی روڈ سے شاہین کمپلیکس کا راستہ اختیار کرکے اپنی منزل کی جانب جا سکتے ہیں۔
کلب روڈ جانب PIDC: وہ حضرات جو براستہ شاہراہ فیصل ، میٹروپول کا راستہ اختیار کرکےPIDC کی جانب جانا چاہتے ہیں، ان سے گزارش ہے کہ وہ دائیں جانب فوارہ چوک – ایم آر کیانی روڈ یا بائیں جانب عبداللہ ہارون روڈ – ہوشنگ چوک کا راستہ اختیار کرکے اپنی منزل کی جانب جا سکتے ہیں۔
شاہین کمپلیکس: وہ حضرات جو براستہ ٹاور – آئی آئی چندریگر روڈ کا راستہ اختیار کرکےPIDC یا ایوان صدر روڈ کی جانب جانا چاہتے ہیں، ا ن سے گزارش ہے کہ ایم آر کیانی – فوارہ چوک – آواری ٹریفک سگنل کا راستہ اختیار کرکے اپنی منزل کی جانب جا سکتے ہیں۔
ایرانی جنرل کی ہلاکت
خیال رہے کہ دو روز قبل عراق کے دارالحکومت بغداد میں ایئرپورٹ کے نزدیک امریکی فضائی حملے میں پاسداران انقلاب کی قدس فورس کے سربراہ میجر جنرل قاسم سلیمانی ہلاک ہوگئے تھے۔
بعدازاں ایران کے سپریم لیڈر آیت اللہ خامنہ ای نے جنرل قاسم سلیمانی کی ہلاکت کے بعد ان کے نائب اسمٰعیل قاآنی کو پاسداران انقلاب کی قدس فورس کا سربراہ مقرر کردیا تھا۔
ایران کے سپریم لیڈر آیت اللہ خامنہ ای نے امریکا کو سنگین نتائج کی دھمکی دیتے ہوئے قاسم سلیمانی کو مزاحمت کا عالمی چہرہ قرار دیا تھا اور ملک میں تین روزہ سوگ کا اعلان کیا تھا۔
دوسری جانب امریکا کے صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے کہا تھا کہ ایرانی پاسداران انقلاب کی قدس فورس کے سربراہ میجر جنرل قاسم سلیمانی کو بہت پہلے ہی قتل کر دینا چاہیے تھا۔
ڈونلڈ ٹرمپ نے سماجی رابطے کی ویب سائٹ پر ٹوئٹ میں کہا تھا کہ قاسم سلیمانی سے ‘بہت سال پہلے ہی نمٹ لینا چاہیے تھا کیونکہ وہ بہت سے لوگوں کو مارنے کی سازش کر رہے تھے لیکن وہ پکڑے گئے’۔
علاوہ ازیں امریکی سیکریٹری خارجہ مائیک پومپیو نے کہا تھا کہ بغداد میں امریکی فضائی حملے میں ایرانی کمانڈر کی ہلاکت کا مقصد ایک ‘انتہائی حملے’ کو روکنا تھا جس سے مشرق وسطیٰ میں امریکیوں کو خطرہ لاحق تھا۔
غیر ملکی خبر رساں ادارے رائٹرز کے مطابق مائیک پومپیو نے ‘فاکس نیوز’ اور ‘سی این این’ کو انٹرویو دیتے ہوئے ‘مبینہ خطرے’ کی تفصیلات پر بات کرنے سے گریز کیا تھا۔