اسلام آباد(ویب ڈیسک)ترک صدر رجب طیب اردوان نے پارلیمنٹ کے مشترکہ اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ کشمیر ترکی کے لیے وہی ہے جو پاکستان کے لیے ہے۔ پارلیمنٹ کا مشترکہ اجلاس دونوں ممالک کے قومی ترانوں سے ہوا جس کے بعد اجلاس کا باقاعدہ آغاز تلاوت قرآن پاک سے ہوا۔ اسپیکر قومی اسمبلی اسد قیصر نے پاکستان کے عوام کے نمائندہ ایوان کی طرف سے ترک صدر رجب طیب اردوان کو خوش آمدید کہا۔ ترک صدر رجب طیب اردوان نے پارلیمنٹ کے مشترکہ اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ میں پاکستان کے عوام کو نمائندہ ایوان کے توسط سے سلام محبت پیش کرتا ہوں، مشترکہ اجلاس سے خطاب کا موقع فراہم کرنے پر سب کا شکر گزار ہوں، جس طرح سے پاکستان میں پرجوش استقبال ہوا اور مہمان نوازی ہوئی اس پر پوری پاکستانی قوم کا شکر گزار ہوں۔
پاکستان کا دکھ ترکی کا دکھ اور پاکستان کی خوشی ترکی کی خوشی ہے: طیب اردوان
رجب طیب اردوان نے کہا کہ پاکستان آکر کبھی خود کو اجنبی محسوس نہیں کرتا، پاکستان میرے لیے دوسرے گھر کا درجہ رکھتا ہے، آج ترکی اور پاکستان کے تعلقات قابل رشک ہیں۔ کشمیر کے حوالے سے بات کرتے ہوئے ترک صدر نے ایک بار پھر واضح کیا کہ کشمیر ترکی کے لیے وہی ہے جو پاکستان کے لیے ہے، پاکستان کا دکھ ترکی کا دکھ ہے اور پاکستان کی خوشی ترکی کی خوشی ہے۔ انہوں نے کہا کہ بھارت کے یکطرفہ اقدامات سے کشمیری بھائیوں کی تکالیف میں اضافہ ہوا لیکن مسئلہ کشمیر کا حل جبری پالیسیوں سے نہیں بلکہ انصاف سے ممکن ہے۔
ترک صدر کی ایف اے ٹی ایف میں پاکستان کو بھرپور حمایت کی یقین دہانی
ترک صدر نے کہا کہ مشکل کی ہر گھڑی میں پاکستان کی جانب سے ساتھ دینے پر ان کے شکر گزار ہیں اور ماضی کی طرح مستقبل میں بھی دونوں ممالک کا تعاون اور ساتھ جاری رہے گا۔ انہوں نے کہا کہ پاکستان نے دہشت گردی کے خلاف جنگ میں بھی ترکی کا بھرپور ساتھ دیا، پاکستان نے پاک ترک اسکولوں کا نظام ہمارے حوالے کر کے حقیقی دوست ہونے کا ثبوت دیا۔ ان کا کہنا تھا کہ پاکستان اور ترکی دہشت گردی سے سب سے زیادہ متاثر ہونے والے ممالک ہیں، انسداد دہشت گردی کے معاملات میں ہم پاکستان کے ساتھ تعاون کو آئندہ بھی جاری رکھیں گے اور تمام تر دباؤ کے باوجود ایف اے ٹی ایف میں پاکستان کو بھرپور حمایت کا یقین دلاتا ہوں۔ رجب طیب اردوان نے کہا کہ پاکستانی حکومت کے مثبت اقدامات سے سرمایہ کاری اور تجارت کا ماحول سازگار ہو رہا ہے لیکن اقتصادی ترقی چند دنوں میں حاصل نہیں ہوتی بلکہ اس کے لیے مسلسل جدوجہد کی ضرورت ہوتی ہے۔ انہوں نے کہا کہ پاکستان اور ترکی کی دوستی مفاد پر نہیں بلکہ عشق و محبت پر مبنی ہے، پاکستانی قوم نے جس طرح اپنا پیٹ کاٹ کر ہماری مدد کی تھی اسے کبھی فراموش نہیں کر سکتے، اللہ سے دعا ہے کہ پاکستان اور ترکی کے درمیان محبت ہمیشہ قائم رہے۔
ٹرمپ کا مشرق وسطیٰ سے متعلق منصوبہ امن کا نہیں قبضے کا منصوبہ ہے
ترک صدر رجب طیب اردوان نے جہاں دہشت گردی کے خلاف پاکستانی اقدامات کو سراہا وہیں فلسطین، قبرص اور کشمیر کے مسلمانوں کے لیے دعا کرتے ہوئے کہا کہ مظلوم مسلمانوں کا ساتھ دینا ہمارا مذہبی اور اخلاقی فرض ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ سرحد اور فاصلہ مسلمانوں کے درمیان فاصلہ پیدا نہیں کر سکتے، اللہ تعالیٰ قرآن میں فرماتا ہے کہ مومن آپس میں بھائی بھائی ہیں۔ شام کی صورت حال پر بات کرتے ہوئے ترک صدر کا کہنا تھا کہ شام میں ہماری موجودگی کا مقصد مظلوم مسلمانوں کو جابرانہ اقدامات سے بچانا ہے، عالمی برادری نے شام کے عوام کو تنہا چھوڑ رکھا ہے لیکن ترکی 40 ارب ڈالر خرچ کر رہا ہے۔ رجب طیب اردوان کا کہنا تھا کہ افغانستان میں امن کے لیے پاکستان کے اقدامات قابل تعریف ہیں۔ ان کا کہنا تھا کہ امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کا مشرق وسطیٰ سے متعلق منصوبہ امن کا نہیں بلکہ قبضے کا منصوبہ ہے۔
قبل ازیں پارلیمنٹ ہاؤس پہنچنے پر وزیراعظم عمران خان، چیئرمین سینیٹ صادق سنجرانی اور اسپیکر قومی اسمبلی اسد قیصر نے ترک صدر رجب طیب اردوان کا پرتپاک استقبال کیا۔ وزیراعظم عمران خان، وزیر خارجہ شاہ محمود قریشی، چیئرمین پیپلز پارٹی بلاول بھٹو زرداری، رہنما ن لیگ خواجہ آصف سمیت اراکین کی بڑی تعداد نے مشترکہ اجلاس میں شرکت کی۔ پارلیمنٹ کے مشترکہ اجلاس میں شرکت کے لیے پاک بحریہ کے سربراہ ایڈمرل ظفر محمود عباسی اور پاک فضائیہ کے سربراہ ائیر چیف مارشل مجاہد انور خان بھی مہمانوں کی گیلری میں موجود تھے۔ خیال رہے کہ ترک صدر رجب طیب اردوان گزشتہ روز دو روزہ سرکاری دورے پر پاکستان پہنچے تھے۔ ترک صدر کو ایوان وزیراعظم میں گارڈ آف آنر پیش کیا گیا تھا جب کہ صدر مملکت ڈاکٹر عارف علوی نے ترک ہم منصب کے اعزاز میں عشائیے کا اہتمام بھی کیا تھا۔