اسلام آباد(ویب ڈیسک) چین میں کورونا وائرس سے ہلاکتوں کی تعداد 213 تک جا پہنچی جب کہ عالمی ادارہ صحت نے بین الاقوامی سطح پر ہنگامی حالت نافذ کردی۔ غیر ملکی خبر رساں ادارے کے مطابق چین کے قومی ہیلتھ کمیشن نے کورونا وائرس سے متاثر ہونے والے افراد کی تعداد 9 ہزار 692 تک پہنچنے کی تصدیق کی ہے جب کہ ایک لاکھ سے زائد افراد کورونا وائرس کے شبے میں زیر نگرانی ہیں۔ اقوام متحدہ کے ادارے ڈبلیو ایچ او (عالمی ادارہ صحت) نے غیر معمولی صورتحال کے پیش نظر عالمی طور پر ہنگامی حالت کے نفاذ کا اعلان کیا ہے۔
جینیوا میں صحافیوں سے گفتگو کرتے ہوئے عالمی ادارہ صحت کے ڈائریکٹر نے چین سے باہر لوگوں میں وائرس پھیلنے پر تشویش کا اظہار کیا۔ انہوں نے کہا کہ عالمی ہنگامی حالت نافذ کرنے کی اصل وجہ یہ نہیں کہ چین میں کیا ہورہا ہے بلکہ اس کی وجہ یہ ہے کہ دیگر ممالک میں کیا ہورہا ہے، ہمیں تشویش ہےکہ یہ وائرس ہمارئ کمزور نظام صحت کے ساتھ دیگر ممالک میں بھی پھیل سکتا ہے۔ عالمی ادارہ صحت کے ڈائریکٹر نے وائرس سے نمٹنے کے لیے چینی حکومت کے غیر معمولی اقدامات کو سراہا اور چین پر تجارتی اور سفری پابندیوں کے امکان کو خارج کردیا۔ ڈائریکٹر ڈبلیو ایچ او نے کہا کہ ہمیں اس طاقتور وائرس کے دیگر ممالک تک پھیلاؤ اور اس سے نمٹنے کے لیے ہمارے کمزور نظام صحت پر گہری تشویش ہے جب کہ ہنگامی حالت چین پر عدم اعتماد نہیں، عالمی ادارہ صحت کو اس وائرس سے نمٹنے کے لیے چین کی صلاحیت پر اعتماد ہے۔
امریکا نے اپنے شہریوں کو چین جانے سے روک دیا
دوسری جانب امریکا نے اپنے شہریوں کو چین کا سفر کرنے سے روک دیا ہے اور امریکی محکمہ خارجہ نے چوتھے درجے کی وارننگ جاری کی ہے۔ غیر ملکی میڈیا کا کہنا ہے کہ چین نے عالمی ادارہ صحت کو اس نئے وائرس کے کیسز کے حوالے سے پہلی بار دسمبر کے آخر میں آگاہ کیا تھا۔ دنیا کے 18 ممالک میں کورونا وائرس کے کیسز رپورٹ ہوچکے ہیں جن میں امریکا، فرانس، جاپان، جرمنی، کینیڈا، جنوبی کوریا، ویت نام، آسٹریلیا، فلپائن، بھارت اور دیگر ممالک شامل ہیں۔
روس نے چین کے ساتھ سرحد بند کردی
علاوہ ازیں روس نے وائرس کا پھیلاؤ روکنے کے لیے چین کے ساتھ اپنی سرحد کو فوری طور پر بند کردیا جب کہ روسی حکومت نے چینی شہریوں کو فوری طور پر ویزوں کا اجرا بھی روک دیا ہے۔ روسی حکام کا کہنا ہےکہ چین کے ساتھ ریلوے کے ذریعے آمدروفت بھی محدود کی جائے گی جس کے بعد 31 جنوری سے صرف ماسکو اور بیجنگ کے درمیان چلنے والی ٹرینیں جاری رکھی جائیں گی۔
چین سے دنیا میں پھیلنے والا ’کورونا وائرس‘ اصل میں ہے کیا؟
عالمی ادارہ صحت (ڈبلیو ایچ او) کے مطابق کورونا وائرسز ایک سے زائد وائرس کا خاندان ہے جس کی وجہ سے عام سردی سے لے کر زیادہ سنگین نوعیت کی بیماریوں، جیسے مڈل ایسٹ ریسپائریٹری سنڈروم (مرس) اور سیویئر ایکیوٹ ریسپائریٹری سنڈروم (سارس) جیسے امراض کی وجہ بن سکتا ہے۔ یہ وائرس عام طور پر جانوروں کے ذریعے انسانوں میں منتقل ہوتے ہیں۔ مثال کے طور پر سارس کے حوالے سے کہا جاتا ہے کہ یہ بلیوں کی ایک خاص نسل Civet Cats جسے اردو میں مشک بلاؤ اور گربہ زباد وغیرہ کے نام سے جانا جاتا ہے، اس سے انسانوں میں منتقل ہوا جبکہ مرس کے بارے میں کہا جاتا ہے کہ وہ ایک خاص نسل کے اونٹ سے انسانوں میں منتقل ہوا۔
اس کی علامات کیا ہیں؟
ڈبلیو ایچ او کے مطابق کورونا وائرس کی علامات میں سانس لینے میں دشواری، بخار، کھانسی اور نظام تنفس سے جڑی دیگر بیماریاں شامل ہیں۔ اس وائرس کی شدید نوعیت کے باعث گردے فیل ہوسکتے ہیں، نمونیا اور یہاں تک کے موت بھی واقع ہوسکتی ہے۔
یہ کتنا خطرناک ہوسکتا ہے؟
ماہرین کے مطابق کورونا وائرس اتنا خطرناک نہیں جتنا کہ اس وائرس کی ایک اور قسم سارس ہے جس سے 3-2002 کے دوران دنیا بھر میں تقریباً 800 افراد جاں بحق ہوئے تھے اور یہ وائرس بھی چین سے پھیلا تھا۔
ماہرین صحت کی ہدایات
ماہرین کا کہنا ہے کہ کورونا وائرس سے ہونے والی بیماری انفلوئنزا یا فلو جیسی ہی ہے اور اس سے ابھی تک اموات کافی حد تک کم ہیں۔ ماہرین کے مطابق عالمی ادارہ صحت کی سفارشات کے مطابق لوگوں کو بار بار صابن سے ہاتھ دھونے چاہئیں اور ماسک کا استعمال کرنا چاہیئے اور بیماری کی صورت میں ڈاکٹر کے مشورے سے ادویات استعمال کرنی چاہیئے۔